پاکستان

وزیراعظم دریائے سندھ منصوبوں کو سی پیک کا حصہ بنانے کے خواہشمند

صرف اُن ہائیڈل پراجیکٹس کو سی پیک منصوبوں میں شامل کیا جائے گا جن پر تمام صوبے اتفاقِ رائے رکھتے ہیں، احسن اقبال

اسلام آباد: پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے قائم جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جی سی سی) کے گذشتہ ماہ چین میں ہونے والے اجلاس سے مطمئن وزیراعظم نواز شریف نے حکام کو دریائے سندھ پر شروع ہونے والے غیر متنازع ہائیڈروالیکٹرک منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

جی سی سی کے اجلاسوں میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ہونے والے اجلاس میں شرکت کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیراعظم جلد ہی چاروں صوبوں کی اعلیٰ قیادت کو دعوت دیں گے اور انہیں سی پیک منصوبوں کے حوالے سے آئندہ حکمت عملی سے متعلق بریف کریں گے۔

دوسری جانب وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جے سی سی کے اجلاسوں میں چینی حکام نے دریائے سندھ کے ساتھ تعمیر ہونے والے منصوبوں کی سی پیک میں شمولیت پر غور کے لیے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

نیوز کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تنازعات سے بچنے کے لیے صرف اُن ہائیڈل پراجیکٹس کو سی پیک منصوبوں میں شامل کیا جائے گا جن پر تمام صوبے اتفاقِ رائے رکھتے ہیں۔

انہوں نے دو ٹوک انداز میں بتایا کہ 'ہم ایسے کسی منصوبے کو شامل نہیں کریں گے جس سے مالی فائدہ حاصل ہونے کی امید ہو مگر اس کی وجہ سے بین الصوبائی ہم آہنگی متاثر ہو یا فیڈریشن کو نقصان کا خدشہ ہو'۔

وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی کا مزید کہنا تھا کہ جے سی سی نے گوادر میں 31 مارچ سے پہلے پہلے کوئلے سے چلنے والے 300 میگاواٹ پاور پلانٹ پر کام شروع کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کردی ہے، منصوبے کا مقصد گوادر میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر ہے، نواز شریف

مشترکہ کمیٹی اس اصول پر بھی متفق تھی کہ پاور پلانٹ سے جڑے ڈی سیلینیشن پلانٹ پر بھی کام کا آغاز کردیا جائے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جے سی سی نے فیصلہ کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سی پیک کے لیے طویل المدتی پلان 31 مارچ تک طے کرلیا جائے، یہ پلان نہ صرف نئی رہنمائی فراہم کرے گا بلکہ میگا پراجیکٹ کے 2030 تک پھیلے ہوئے فوائد کو مزید وسیع کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جے سی سی نے تینوں صوبائی دارالحکومتوں میں ریل پر مشتمل ماس ٹرانزٹ پراجیکٹس کی بھی منظوری دے دی ہے جن میں گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ، کراچی سرکلر ریلوے اور کوئٹہ ماس ٹرانزٹ منصوبے شامل ہیں، اس طرح کا ایک منصوبہ لاہور میں بھی جاری ہے۔

مشترکہ کمیٹی کیا جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں 9 نئے صنعتی زونز تشکیل دینے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جی سی سی نے پشاور کراچی ریلوے ٹریکس کی بہتری کے لیے بھی رضامندی ظاہر کردی جبکہ گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کام کا آغاز رواں برس ہوجائے گا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک کا کل خرچ 50 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے اور اب یہ ملک کا سب سے بڑا منصوبہ بن گیا ہے جس میں توانائی، انفرااسٹرکچر، سیاحت، زراعت اور سماجی معاشی ترقی کی اسکیمیں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ توانائی پر مشترکہ ورکنگ گروپ فروری میں ملاقات کرے گا جس میں نئے توانائی منصوبوں پر رسمی رضامندی دی جائے گا، سی پیک کے تحت پیدا ہونے والے تقریباً 5ہزار میگاواٹ بجلی 2018 تک قومی گرڈ میں شامل ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا، وزیراعظم

گذشتہ ہفتے بیجنگ میں ہونے والے جے سی سی کے اجلاس کے بعد سی پیک منصوبے اور ترقی کا نیا مرحلہ بہتر انداز میں آگے بڑھ سکے گا۔

اجلاس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ کی شرکت نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ پاکستانی قوم سی پیک کے معاملے پر متحد ہے۔

وزرائے اعلیٰ کی موجودگی سے سی پیک میں نئے منصوبوں کو شامل کرنے میں بھی مدد ملی جس سے ملک کے دور دراز علاقوں میں بسنے والے افراد کی طرزِ زندگی تبدیل ہوسکتی ہے۔

احسن اقبال کے مطابق جے سی سی کے اجلاس میں مٹیاری لاور ٹرانسمیشن لائن پراجیکٹ کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر کی منظوری بھی حاصل کرلی گئی۔

ان کا بتانا تھا کہ اجلاس میں وزیراعظم کی جانب سے سی پیک میں چاروں صوبوں میں بننے والے ماس ٹرانزٹ منصوبوں کی شمولیت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور انہوں نے وزیر ریلوے کو تکنیکی مہارت فراہم کرکے تمام صوبوں کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔

وزیراعظم نواز شریف کی بات دہراتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ٖغیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کرنے لگے ہیں جو حکومت کی کامیاب اقتصادی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سڑکوں کو منسلک کرنے والے منصوبوں سے پاکستان کی کم ترقی یافتہ علاقوں تک سرمایہ کاری کا راستہ نکلے گا، انہوں نے متعلقہ وزارتوں سے مجوزہ صنعتی پارکس میں بجلی، گیس اور ٹیلی کمیونیکیشن سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔


یہ خبر 5 جنوری 2017 میں ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔