وقار یونس، تاریخی اسپیل اور جو فریزر
ڈان نے اپنے اردو قارئین کیلئے ہر تاریخ کورونما ہونے والے اہم واقعات(خصوصاً) کی فہرست پیش کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور اس سلسلے میں 12جنوری کو پیش آنے والے چند اہم واقعات پیش خدمت ہے۔
12 جنوری 1995: جنوبی افریقہ میں 4 ملکی ٹورنامنٹ نیلسن منڈٰیلا ٹرافی میں وقار یونس نے 21 وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دیا تھا پاکستان کی طرف سے 3 یا 4 ٹیموں کے ٹورنامنٹ میں یہ کسی باؤلر کی سب سے بہترین کارکردگی ہے۔ شاہد آفریدی نے 2011 کے ورلڈ کپ (14 ملکی) میں 21 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
وقار یونس کے ساتھ ساتھ اسی ٹورنامنٹ میں عامر سہیل نے 432 رنز بنائے تھے اور یہ بھی 3 یا 4 ملکی ٹورنامنٹ کا ایک ریکارڈ ہے۔
کسی ایک سیریز/ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 451 رنز سلمان بٹ نے 2008 میں بنگلہ دیش کے خلاف 5 میچز کی سیریز میں بنائے تھے۔ عامر سہیل اور وقار یونس کی اس شاندار کارکردگی کے باوجود پاکستان کو جنوبی افریقہ کے ہاتھوں فائنل میں شکست ہوئی تھی اور یوں افریقہ میں پہلی سیریز جیتنے کا خواب ادھورا رہ گیا کیونکہ فائنل میں یہ دونوں ناکام رہے تھے۔
12 جنوری 1940: نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے پہلے 100 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے والے ڈک موٹز کی سالگرہ ہے۔ ریڑھ کی ہڈی میں نقص نے ان کا کیریئر جلد ختم کردیا، ان کا انتقال 2007 میں ہوا۔
12 جنوری 1960: انگلینڈ کے سر گیری سوبرز اور سر فرینک وورل نے چوتھی وکٹ کے لئے 399 رنز کی شراکت قائم کی تھی اور یہ آج بھی ایک ریکارڈ ہے۔ فرینک وورل 197 رنز پر ناٹ آوٹ تھے جب کپتان نے اننگ ڈیکلیئر کردی۔
ویسٹ انڈیز کی سب سے بڑی شراکت 1958 میں سر گیری سوبرز اور کونرڈ ہنٹ نے قائم کی تھی جب انہوں نے دوسری وکٹ کے لئے 446 رنز جوڑے تھے۔
12 جنوری 1964: انڈین باؤلر باپو ندکرنی نے ایک تاریخی باؤلنگ اسپیل پھینکا تھا۔ انہوں نے مسلسل 21 میڈن اوور پھینکے تھے اور یہ آج بھی ایک ریکارڈ ہے۔ اس اننگز میں انہوں نے 32 اوورز میں صرف پانچ رنز دیے تھے جبکہ 27 اوورز میڈن رہے تھے۔
کسی ایک اننگز میں سب سے زیادہ 56 میڈن اوور کرانے کا کارنامہ انگلینڈ کے بابی پیل نے 1885 میں انجام دیا تھا اس اننگز میں انہوں 102 اوورز باؤلنگ کی تھی(4 گیند کا اوور تھا)۔
12 جنوری 1962: ویسٹ انڈیز کے کپتان سر رچی رچرڈسن کا یوم پیدائش ہے۔ وہ ایک عظیم ویسٹ انڈین ٹیم کے شاید آخری کپتان تھے۔ وہ ایک فائٹر تھے لیکن 1996 کے ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کو کینیا کے ہاتھوں عبرتبناک شکست انہی کی کپتانی میں ہوئی تھی۔