نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف سینیٹ میں قرارداد
اسلام آباد: سینیٹ میں موجود اپوزیشن رہنماؤں نے حال ہی میں جاری کیے گئے قومی احتساب بیورو (نیب) کے صدارتی ترمیمی آرڈیننس کی نامنظوری کے لیے سینیٹ سیکریٹریٹ میں قرارداد جمع کروادی۔
نیب کے صدارتی آرڈیننس کے تحت بدعنوانی میں ملوث پائے گئے سرکاری ملازمین کو تاحیات نااہل اور ملازمت سے فارغ سمجھا جائے گا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترامیم کا آرڈیننس برائے 2017 صدر مملکت ممنون حسین نے 7 جنوری 2017 کو جاری کیا تھا، آرڈیننس کے ذریعے نیب قوانین پر نظرثانی کرتے ہوئے نیا قانون نافذ کردیا گیا تھا۔
آرڈیننس کے تحت کرپشن کی رقم کی رضاکارانہ واپس کرنے اور پلی بارگین میں ملوث پائے گئے سرکاری افسران اور ملازمین کو تاحال نااہل قرار دیا جاسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کی جانب سے 'پلی بارگین' قانون کا دفاع
جس کے بعد حکومت نے صدارتی ترمیمی آرڈیننس کو منظوری کے لیے سینیٹ بھیجا تھا۔
اگر سینیٹ میں اس صدارتی آرڈیننس کے خلاف قرارداد پاس ہوجاتی ہے تو یہ آرڈیننس سینیٹ سے مسترد شدہ تسلیم کیا جائے گا اور صدر مملکت اس بل کو آئین کے آرٹیکل 89(2) اے (2) کے تحت واپس لے لیں گے۔
اگر صدارتی آرڈیننس کے حق میں قرارداد پاس ہوئی تو ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق 9 جنوری 2017 سے ہوجائے گا، مگر امکان یہی ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے خلاف قرارداد پاس ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ سینیٹ میں وفاقی حکمران جماعت کے ارکان کی تعداد کم ہے، سینیٹ میں موجود متحدہ اپوزیشن نے اس صدارتی آرڈیننس کی مخالفت کی ہے اور جمع کرائی گئی قرارداد پر تمام اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز کے دستخط موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: 'نیب ترمیمی آرڈیننس پارلیمانی کمیٹی کی توہین'
اس سے پہلے بھی سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے صدارتی آرڈیننس برائے کمپنیز 2016 کو مسترد کردیا تھا، جس کے بعد صدر مملکت آف شور کمپنیز سمیت دیگر کاروباری کمپنیوں کے حوالے سے جاری کمپنیز آرڈیننس کو واپس لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے رواں ہفتے حکومت سے نیب ترمیمی آرڈیننس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
احتساب قوانین کا جائزہ لینے سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ احتساب کے قوانین کے جائزہ لینے کے لیے کمیٹی ہونے کے باوجود حکومت نے صدارتی آرڈیننس کیوں جاری کیا۔
خیال رہے کہ رواں ماہ 7 جنوری کو وفاقی حکومت نے نیب قوانین میں ترامیم سے متعلق نیب آرڈیننس جاری کیا تھا، جس کے تحت چیئرمین نیب کا پلی بارگین کا صوابدیدی اختیار ختم ہوگیا تھا۔
آرڈیننس کے بعد پلی بارگین کی منظوری عدالت سے لی جائے گی۔
آرڈیننس کے مطابق پلی بارگین کرنے والا شخص عوامی عہدے کے لیے تاحیات نااہل قرار دیا جائے گا، جبکہ سرکاری ملازمت والا شخص پلی بارگین کرنے پر ملازمت سے فارغ تصور کیا جائے گا۔