پاکستان

’ بتایاجائے وزیراعظم کے گھر کے اخراجات کتنے ہیں؟‘

پی ٹی آئی کی عندلیب عباس نےنوازشریف کےشاندارگھراورکیمپ آفس کا درجہ رکھنے والےجاتی امراء کےاخراجات کی تفصیل طلب کرلی۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو خط لکھ کر لاہور کے قریب واقع نواز شریف کے شاندار گھر اور کیمپ آفس کا درجہ رکھنے والے جاتی امراء کے اخراجات کی تفصیل طلب کرلی۔

تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے تحت ان اخراجات کی تفصیلات کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنے خط میں عندلیب عباس نے موقف اختیار کیا کہ 'ایک پاکستانی اور ٹیکس ادا کرنے والے شہری کی حیثیت سے مجھے وزیراعظم نواز شریف کے کیمپ آفس جاتی امراء کے مستند اخراجات کی معلومات درکار ہیں، کیوں کہ پنجاب انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے جاتی امراء کو وزیراعظم کیمپ قرار دیا ہے، جس کے بعد میں نے اس معاملے پر وفاق سے رجوع کیا'۔

انہوں نے سوال کیا کہ 'جاتی امراء کو وفاقی دارالحکومت سے سیکڑوں میل دور ہونے اور نواز شریف کی نجی رہائش گاہ ہونے کے باوجود وزیراعظم کا ذیلی کیمپ کیوں قرار دیا گیا؟' عندلیب عباس نے یہ بھی پوچھا کہ وزیراعظم نے دیگر کتنے گھروں کو ذیلی کیمپ آفس قرار دے رکھا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کے ذاتی اخراجات

تحریک انصاف کی رہنما نے سوال کیا کہ پنجاب حکومت نے جاتی امراء کے وزیراعظم کیمپ آفس ہونے کے باجود اس کی 4.4 کلو میٹر پر مشتمل چاردیواری بنانے، اس پر واچ ٹاورز لگانے اور سیکیورٹی لائٹس نصب کرنے کے لیے 36 کروڑ 44 لاکھ روپے کیوں خرچ کیے، جب کہ یہ وزیراعلیٰ کیمپ آفس بھی نہیں ہے؟

انہوں نے خط میں لکھا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے نجی گھروں کی تعمیر میں عوامی پیسے استعمال کیے گئے، اس لیے یہ عوامی تعمیرات ہیں، کیا وزیراعظم اُس وقت یہ 36 کروڑ 44 لاکھ روپے واپس کریں گے، جب وہ وزیراعظم پاکستان کے عہدے پر نہیں رہیں گے؟

تحریک انصاف کی رہنما نے خط میں یہ بھی پوچھا کہ شریف خاندان کی سیکیورٹی کے لیے 2700 پولیس اہلکاروں کو کیوں تعینات کیا گیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ بتایا جائے کہ ان اہلکاروں کے کھانے پینے، تنخواہوں اور گاڑیوں کی مینٹیننس کے اخراجات کون فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے خط میں کہا کہ پنجاب میں شریف خاندان کی ملکیت رہنے والے 4 گھر ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے چل رہے ہیں، انہوں نے اس عمل کو قانونی اور اخلاقی معیارات کے خلاف قرار دیتے ہوئے دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

مزید پڑھیں: 'وزیر اعظم کے 16 غیر ملکی دوروں پر29 کروڑ روپے خرچ'

عابد شیر علی کی دھمکیوں کے خلاف بھی خط

تحریک انصاف کی جانب سے لکھے گئے ایک اور خط میں اسپیکر قومی اسمبلی سے وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کی جانب سے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو مبینہ حملے کی دی جانے والی دھمکیوں کا بھی نوٹس لینے کے لیے کہا گیا۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی جانب سے لکھے گئے خط میں اسپیکر ایاز صادق سے مبینہ دھمکیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ لینے کی درخواست کی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ ’عابد شیر علی نے انہیں اور پارٹی چیئرمین عمران خان کو حملے کی دھمکیاں دیں‘۔

تحریک انصاف کے رہنما کے مطابق انہوں نے یہ معاملہ تمام پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں کے سامنے رکھا ہے تا کہ مستقبل میں ایسی کارروائیوں کے لیے ضابطہ اخلاق تیار کیا جاسکے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے عابد شیر علی کے دھمکی آمیز بیان کو اخلاقی، قانونی اور جمہوری اقدار کے خلاف قرار دیا۔


یہ خبر 2 فروری کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی