مسلم ممالک پر امریکی پابندیاں:‘دفتر خارجہ کا بیان ناکافی قرار‘
اسلام آباد: پاکستان کی حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے امریکا کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر لگائی جانے والی پابندیوں سے متعلق دفتر خارجہ کے بیان کو ناکافی قرار دے دیا۔
پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ حکومت واشنگٹن پر زور دے کہ امریکا کے ایسے اقدامات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نقصان دہ ثابت ہوں گے۔
پیلپزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پارٹی سطح پر اس حوالے سے بحث نہیں کیا گیا، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے فیصلے کے ممکنہ منفی تاثرات کو اجاگر کرنے کے لیے سیاسی اور سفارتی حلقوں کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے بھی دفترخارجہ کے بیان کو بے اثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے حکومت کو ایک مؤثر نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے پہلے سرکاری رد عمل پر مبہم بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’امریکی انتظامیہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس کا فیصلہ کرے کہ اس کے ملک میں کون داخل ہوسکے گا‘۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ ہر خود مختار ملک کا حق ہے کہ وہ اپنی امیگریشن پالیسی سے متعلق فیصلہ کرے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے متنازع فیصلے کی وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی، جب کہ اسے امریکا میں قانونی کارروائیوں کا بھی سامنا ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان نے اپنی بریفنگ کے دوران پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے مختلف شعبوں میں دیرینہ اور مضبوط تعلقات ہیں اور ہم انہیں مزید مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر عمل روک دیا
پیپلزپارٹی کے خورشید شاہ نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا جلد بازی میں کیے گئے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گا،کیوں کہ یہ فیصلہ، انصاف، جمہوریت اور امن کے خلاف ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی مسلمان یا دوسرے ملک کی جانب سے اشتعال انگیزی کیے بغیر امریکا کی جانب سے اس طرح کا فیصلہ کرنا عجیب ہے۔
خورشید شاہ نے امریکا کی جانب سے امن کے فروغ، تشدد اور دہشت گردی کے خاتمے کے بجائے اس کے جارحانہ رویے پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
ان کا خیال ہے کہ ایسے اقدامات دنیا بھر میں امریکا کی ساکھ کو خراب کریں گے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ امریکا کا ’مجسمہ آزادی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایسے کرتوتوں پر رو رہا ہے‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ امریکا کو ویتنام جنگ اور افغانستان میں درپیش مسائل سے سیکھنا چاہئیے کہ مسائل کو جنگوں کو ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔
فرحت اللہ بابر کا خیال ہے کہ امریکا کے ایسے اقدامات دہشت گردی کو کم کرنے کے بجائے اسے مزید تقویت بخشیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ’فی الحال پاکستان امریکی پابندی کی فہرست میں نہیں‘
انہوں نے اتفاق کیا کہ یہ سچ ہے کہ ہر ملک کو اپنی امیگریشن پالیسی ترتیب دینے کا حق ہے، تاہم ممالک کو کچھ فیصلے کرتے وقت سمجھداری اور پختگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
فرحت اللہ بابر کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بات کا احساس ہونا چاہئیے کہ مسلمانوں کا بڑے پیمانے پر اخراج امریکا کی اندرونی سلامتی کے لیے درست نہیں ہے۔
پیپلز پارٹی ترجمان کا خیال ہے کہ حکومت کو امریکا کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کرنی چاہئیے۔
اس کے علاہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کو اس فیصلے سے متعلق عام عوام اور ملسمانوں کے جذبات کو محسوس کرتے ہوئے سیاسی اور سفارتی تعلقات کو استعمال کرنا چاہئیے۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ یہ کہنا کافی نہیں ہے کہ امیگریشن پالیسی کو ترتیب دینا ہر ملک کا اپنا اختیار ہے۔
انہوں نے آئندہ چند روز میں ہونے والے سینیٹ اجلاس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کو اجلاس میں اس معاملے کو اٹھانا چاہئیے۔
یہ خبر 5 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی