Dawn News Television

اپ ڈیٹ 13 فروری 2017 11:05am

آئی جی سندھ 'پولیس ایکٹ' میں تبدیلی کے خواہاں

حیدرآباد: سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) اے ڈی خواجہ نے ایک بار پھر پولیس ایکٹ میں تبدیلی کی تجویز دے دی۔

ڈان نیوز کے مطابق اے ڈی خواجہ اپنے اس موقف پر بھی قائم ہیں کہ مورال ڈاؤن ہونے کی وجہ سے پولیس کو رینجرز کی بیساکھیوں کی ضرورت پڑی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز اچھا کام کررہی ہے اور ابھی اس کی ضرورت ہے۔

حیدرآّباد میں میڈیا سے گفتگو میں آئی جی سندھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کا قانون ایسا ہونا چاہیئے جس میں عوام عملاً شریک ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: 'پولیس کب تک رینجرز، فوج کی بیساکھیوں پر چلے گی؟'

واضح رہے کہ اے ڈی خواجہ کا شمار پولیس کے بے باک افسروں میں ہوتا ہے، گزشتہ دنوں ان کی تعیناتی پر حکومت سندھ اور وفاق میں تنازع بھی ہوا تھا۔

آئی جی سندھ کو پندرہ دن کی رخصت پر جانا پڑا تھا جبکہ انہیں عہدے سے ہٹانے کی افواہ بھی پھیلی تھی مگر چھٹیاں ختم ہوتے ہی انھوں نے چارج دوبارہ سنبھال لیا تھا۔

گزشتہ ہفتے کراچی میں بھی آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے انگریزوں کے دور کے قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس کو رینجرز اور فوج کی بیساکھیوں پر ڈالنے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجروں سے بات چیت کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے سوال کیا تھا کہ سندھ پولیس کو رینجرز یا فوج کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جائے گا؟

اے ڈی خواجہ کے مطابق پولیس کو ان بیساکھیوں پر لانے کی ضرورت اس وقت پڑی جب 1995-1996 میں کراچی میں کامیاب آپریشن سرانجام دینے والے پولیس افسران کو چن چن کر قتل کیا گیا۔

انہوں نے یہ سوال بھی کیا تھا کہ 1861 کا قانون ہاتھ میں پکڑا کر ہم سے 21ویں صدی کی توقعات کیسے رکھی جاسکتی ہیں؟

Read Comments