شہر میں ترقیاتی کاموں میں سست روی پر حکام کی طلبی
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی حکومت کے حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ یونیورسٹی روڈ پر جاری سڑک کے تعمیراتی کام میں سست پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
خیال رہے کہ یونیورسٹی روڈ پر دو مختلف مقامات پر سڑک کا تعمیراتی کام جاری ہے جس میں ایک حسن اسکوئر سے نیپا چورنگی اور دوسرا این ای ڈی یونیورسٹی سے صفورہ چورنگی تک ہے۔
جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کا ڈویژنل بینچ ایک آئینی پٹیشن کی سماعت کررہا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ یونیورسٹی روڈ اور شہید ملت روڈ پر ترقیاتی کام انتہائی سست روی کا شکار ہے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل، ڈی آئی جی ٹریفک، چیف سیکریٹری، کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر (شرقی) کو نوٹسسز جاری کیے جس میں انھیں 9 مارچ تک اپنے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔
اس کے علاوہ عدالت نے بلدیاتی حکومت کے سیکریٹری کو مذکورہ کام کیلئے دیے گئے کانٹریکٹ کی تفصیلی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ آئینی پٹیشن گلشن اقبال کے رہائشی رضوان نے دائر کی ہے جس میں صوبائی حکام کو سڑک کی تعمیر کے کام میں سست روی کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، صوبائی حکومت نے اس ترقیاتی کام کا آغاز '2016 کراچی پیکج' کے تحت کیا تھا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی روڈ کی حسن اسکوئر سے نیپا چورنگی تک کے حصے کی تزئین و آرائش کا کام انتہائی سست روی کا شکار ہے جیسا کہ صرف 10 فیصد کام مکمل ہوا ہے جبکہ این ای ڈی یونیورسٹی کا صرف 12 فیصد تزئین و آرائش کا کام مکمل ہوا ہے۔
پٹیشنر کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح شہید ملت روڈ سے شارع قائدین کے درمیان سڑک کا تعمیراتی کام بھی صرف 15 فیصد تک مکمل ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ سڑک پر 6 اہم تعلیمی ادارے قائم ہیں جبکہ متعدد اہم ہسپتالوں کا راستہ بھی اسی سڑک سے ہوکر گزرتا ہے لیکن ترقیاتی کام میں سست پیش رفت کے باعث، طلباء، مریض اور دیگر افراد متاثر ہورہے ہیں۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ صبح 9 سے شام 5 کے درمیان جاری رہنے والے ترقیاتی کام کے باعث شہریوں کو صبح گھر سے دفتر اور شام میں دفتر سے گھر جاتے ہوئے ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
درخواست گزار نے سڑکوں کی تعمیر میں استعمال ہونے والے خال مال پر بھی سوال اٹھایا، ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل یہ بات ان کے نوٹس میں آئی ہے کہ نئے بنائے گئے پروجیکٹس صرف ایک ہی بارش کے بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے۔
پٹیشنر نے عدالت سے یہ درخواست بھی کی کہ متعلقہ حکام کو پاکستان انجینئرنگ کونسل کے تعاون سے مذکورہ منصوبوں کی نگرانی کی ہدایت کی جائے تاکہ ترقیاتی کام میں بہترین مواد کے استعمال کو یقینی بنایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندہ کی رقم مذکورہ منصوبوں میں استعمال ہورہی ہے اس لیے اسے شفاف انداز میں مکمل کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے عدالت سے یہ درخواست کی کہ وہ حکومت کو ان منصوبوں پر ترقیاتی کام میں تیزی کی ہدایت بھی کی جائے۔
عدالت سے مزید درخواست کی گئی کہ ٹریفک پولیس کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ تعمیراتی کام کے دوران بلا روک ٹوک ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں اور تزئین و آرائش کے کام کے دوران متبادل راستوں اور مناسب موڑ کی منصوبہ بندی کو بھی یقینی بنائیں۔