پاکستان

ہسپتال کے اطراف تجاوزات، ڈاکٹر عاصم اور دیگر سے وضاحت طلب

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کےسابق سیکریٹری جنرل نےسندھ ہائی کورٹ سےرفاہی پلاٹ سےمبینہ تجاوزات ہٹانےکی درخواست کی تھی۔

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں ضیاء الدین ہسپتال کی انتظامیہ کی جانب سے رفاہی پلاٹ پر قائم کی گئی مبینہ تجاوزات کے خلاف دائر ایک پٹیشن پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس عقیل احمد عباسی کی سرہراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے دورکنی بینچ نے رانا فیض الحسن کی جانب سے دائر کی گئی ایک شہری حقوق سے متعلق پٹیشن کی سماعت کی، یاد رہے کہ ہیومن رائٹس آف پاکستان کے سابق سیکریٹری جنرل رانا فیض الحسن گذشتہ سال انتقال کرچکے ہیں۔

خیال رہے کہ عدالت کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ درخواست گزار کے انتقال کے باوجود شہریوں کے حقوق کومد نظر رکھتے ہوئے مذکورہ پٹیشن کی سماعت جاری رہنی چاہیے۔

دو رکنی بینچ نے ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پیش کی گئی ایک رپورٹ پر نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ضیاء الدین ہسپتال کی انتظامیہ نے نارتھ ناظم آباد میں ایک پلاٹ پر پارکنگ کے نام پر تجاوزات قائم کررکھی ہیں۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہسپتال کی جانب سے رفاہی پلاٹ پر قائم کی گئیں تجاوزات کو ہٹایا جائے۔

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے نیب کے چیئرمین کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں کہ آیا رفاہی پلاٹ کے کمرشل استعمال میں حکومتی افسران، ہاکی ایسوسی ایشن ویسٹ (ایچ اے ڈبلیو) اور ہسپتال کی انتظامیہ ملوث ہے۔

نیب نے پیر کے روز عدالت میں ایک رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ ضیاء الدین ہسپتال کی انتظامیہ نے نارتھ ناظم آباد میں قائم ان کی برانچ کے قریب موجود ہاکی اسٹیڈیم کیلئے مختص رفاہی پلاٹ پر تجاوزات قائم کر رکھی ہیں اور وہ پارکنگ جیسی کمرشل سرگرمیوں کیلئے بھی استعمال ہورہا ہے۔

نیب کا مزید کہنا تھا کہ تفتیش کے مطابق درخواست گزار کے الزامات درست ثابت ہوئے ہیں اور جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

جس پر عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین، ضیاء الدین ہسپتال کے ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر، کراچی ڈولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر، نارتھ ناظم آباد کے دو سابق اور ایک موجودہ ایکس ای این کو نوٹسز جاری کیے جبکہ ایچ اے ڈبلیو کے سیکریٹری اور اعزازی سیکریٹری کو نوٹس بعد میں جاری کرنے کا اعلان کیا گیا۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری جنرل کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن میں رفاہی پلاٹ سے مبینہ تجاوزات ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی۔

اس سے قبل عدالت کو بتایا گیا تھا کہ مذکورہ پلاٹ سٹی ڈسٹرکٹ گورمنٹ کراچی کی جانب سے ایچ اے ڈبلیو کو الاٹ کیا گیا تھا تاہم اسے کم ہی کھیل کے میدان کے طور پر استعمال کیا گیا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مذکورہ پلاٹ کمرشل سرگرمیوں جیسا کہ پارکنگ اور شادی ہال کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو متعلقہ حکام کے سامنے پیش کیا گیا تھا لیکن اس کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہسپتال کی انتظامیہ نے کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد اور شیریں جناح کالونی میں پارک کو الاٹ کی گئی زمینوں پر تجاوزات قائم کی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پلاٹ پارکنگ کے لیے استعمال ہورہے ہیں اور تجاوزارت کو ہٹانے میں متعلقہ انتظامیہ ناکام ہوگئی ہے۔

انھوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ متعلقہ حکام کو تجاوزات ہٹانے کی ہدایت کریں جو ہسپتال کی انتظامیہ کی جانب سے ان پلاٹوں پر قائم کی گئی ہیں اور ان کی اصل حالت میں انھیں بحال کیا جائے۔

یہ رپورٹ 28 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی