Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2017 04:29pm

'نندی پورمنصوبےمیں تاخیر کی ذمہ دار وزارت پانی و بجلی اور قانون'

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے دعویٰ کیا ہے کہ نندی پور پاور پروجیکٹ میں تاخیر اور اس کی لاگت میں اضافے کی ذمہ دار وزارت پانی و بجلی اور قانون و انصاف ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کی ذیلی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے نیب کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آپریشنز ظاہر شاہ نے بتایا کہ وزارت قانون نے 2008 سے 2011 کے دوران وزارت پانی و بجلی کی جانب سے دستخط کیے گئے معاہدے پر اعتراضات اٹھائے اور یہ معاملہ اُس وقت حل ہوا جب دونوں وزارتوں کے وزراء تبدیل ہوئے۔

سینیٹر نعمان وزیر کی سربراہی میں کام کرنے والی ذیلی کمیٹی نے نیب کی جانب سے کی گئی انکوائری میں تاخیر پر تحفظات کا اظہار کیا۔

اجلاس کے دوران اس جانب اشارہ کیا گیا کہ وزارت قانون نے نندی پور پاور پروجیکٹ کے معاہدے پر نظرثانی میں تاخیر کی۔

مزید پڑھیں: نندی پور پاور پراجیکٹ کی لاگت میں اربوں روپوں کا اضافہ

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا، 'کمیٹی کا خیال ہے کہ اُس وقت کے وزیر قانون سینیٹر بابر اعوان پروجیکٹ میں 3 سال کی تاخیر کے ذمہ دار ہیں، جس کے نتیجے میں قوم کو 113 ارب روپے کا نقصان ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ بابر اعوان اور 2008 سے 2012 کے دوران کام کرنے والے وفاقی سیکریٹریز کو کمیٹی کے سامنے آکر اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔

سینیٹر وزیر نے کہا کہ وزارت قانون نے معاہدے پر نظرثانی میں 3 سال کی تاخیر کی لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے بعد 3 دن کے اندر اندر یہ کام ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور پلانٹ کی بندش: حکومت سے وضاحت طلب

تاہم انھوں نے نیب عہدیداران پر انکوائری رپورٹ کو حتمی شکل دینے میں تاخیر پر تنقید کا نشانہ بنایا، جو کہ انھیں 2013 میں بھیجی گئی جبکہ 4 سال بعد بھی یہ ابھی مکمل نہیں ہے۔

دوسری جانب نیب حکام نے وزارت قانون پر تاخیر کا الزام عائد کیا اور کمیٹی کو بتایا کہ 2008 سے 2012 کے دوران وزارت میں موجود افسران، اب ملک کے مختلف حصوں میں بحیثیت جج خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور ان کی جانب سے ردعمل موصول نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: نندی پور پاور پلانٹ: خطرات نظرانداز کرکے قبل از وقت پیداوار شروع

نیب کے ڈی جی آپریشنز کے مطابق اس تاخیر کی وجہ وزارت قانون کا یہ موقف تھا کہ پہلے جس معاہدے پر نظر ثانی کی گئی تھی، وہ اُس معاہدے سے مختلف تھا جس پر پاکستان اور چین نے دستخط کیے، تاہم بعدازاں دونوں وزارتوں کے وزراء کی تبدیلی کے بعد اسے اُس وقت منظور کرلیا گیا، جب سید نوید قمر نے وزیر برائے پانی و بجلی اور مولا بخش چانڈیو نے وزیر قانون کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

اجلاس کے دوران ذیلی کمیٹی نے گردشی قرضے (سرکلر ڈیٹ) بڑھنے کی وجوہات پر بھی بحث کی۔

یہ خبر 17 مارچ 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

Read Comments