پاکستان

'بھارت کی ریاستی دہشتگردی کامعاملہ سیکیورٹی کونسل میں اٹھایاجائے'

ظالم بھی خاص حد تک ظلم کرتا ہے،مگر بھارتی فوج نے کشمیریوں کو قتل کرنے کی تمام حدیں پار کردیں، وزیراعظم آزاد کشمیر

مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے)کے وزیر اعظم راجا فاروق حیدر نے کہا ہے کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا معاملہ اقوام متحدہ (یو این) کی سلامتی کونسل میں اٹھانا چاہئیے۔

مظفرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے راجا فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ ظالم بھی مظلوم کے خلاف طاقت کے استعمال میں کسی خاص حد سے آگے نہیں جاتے، مگر بھارتی فوج نے کشمیریوں کو قتل کرنے میں تمام حدیں پار کرلیں ہیں، املاک کو مسمار کرنے اور خواتین کے ساتھ بد تمیزی کی مثال جدید تاریخ میں نہیں ملتی۔

راجا فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کرائے گئے کشمیر کے علاقے کے وزیر اعظم اور ایک عام کشمیری کی حیثیت سے وہ حکومت پاکستان کو درخواست کر رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کے معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے۔

خیال رہے کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے، جب حال میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف مظاہرے پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک، جب کہ 28 زخمی ہوئے۔

یہ مظاہرے بھارتی فوج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں ایک حریت پسند کے مارے جانے کے بعد شروع ہوئے تھے۔

پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم آزاد کشمیر نے بتایا کہ بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کشمیر میں بھارتی افواج کو عام لوگوں کو مارنے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے، انہوں نے احکامات جاری کر رکھے ہیں کہ بغاوت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

راجا فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ اس بیان سے بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے ارادوں کا صاف پتہ چلتا ہے، حالانکہ وہ پہلے ہی وہاں دہشت گردی میں ملوث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی کی بھارت سے کشمیر کے دورے کی نئی درخواست

انہوں نے بتایا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی مستقل اور خود مختار کمیشن برائے انسانی حقوق (آئی پی ایچ آر سی) کی جانب سے حال ہی میں مظفرآباد کے دورے کے دوران کشمیر کی صورتحال پر تیار کی گئی ڈاکیومینٹری فلم قطر کے ایک ٹی وی چینل پر دکھائی گئی۔

راجا حیدر فاروق کے مطابق فلم کو دیکھ کر کئی ارکان کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں اتنی خوفناک صورتحال ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت نے آئی پی ایچ آر سی کے ارکان کو بھارت کا ٹریک ریکارڈ دیکھتے ہوئے کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے اپنے خدشات پر انہیں قائل کرنے کی کوشش کی۔

آزاد کشمیر کے وزیر اعظم نے عالمی میڈیا کو بھی کہا کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کو سامنے لائے اور دنیا کو بتایا جائے کہ پردے کے پیچھے بھارت کا اصل چہرہ کون سا ہے؟

آزاد کشمیر میں قانونی اصلاحات

آزاد کشمیر میں قانونی اصلاحات پر راجا فاروق حیدر نے وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 1974 کا عبوری آئینی ایکٹ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق نہیں رہا،اور کئی علاقوں میں اس آئین کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں وزیر اعظم نواز شریف نے آزاد کشمیر میں قانونی اصلاحات کی تجاویز پیش کرنے کے لیے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کی تھی، جس میں وزیر قانون زاہد حامد، وزیر برائے آزاد جموں و کشمیر و گلگت بلتستان برجیس طاہر اور وزیراعظم کے مشیر برائے قانون بیریسٹرظفراللہ شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: اصلاحات کس طرح کی؟

کمیٹی میں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر اور وزیر قانون راجا نثار احمد خان بھی شامل ہیں۔

راجا فاروق حیدر نے بتایا کہ آزاد کشمیر کی حکومت نے آئین میں ترامیم کا مسودہ تیار کرلیا ہے، جس کا تبادلہ وفاقی وزیر برائے کشمیر کے ساتھ بھی کیا گیا ہے، جب کہ اس مسودے کو مرکزی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے سے قبل آزاد کشمیر کونسل کے انچارج کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا۔

ان کے مطابق قانونی اصلاحات پر اتفاق کے لیے حزب اختلاف کی تمام جماعتوں سے رابطے کیے گئے ہیں، جب کہ انہیں یقین ہے کہ وہ اس کو خوش اصلوبی سے حل کرلیں گے۔

گلگت بلتستان کی حیثیت کیا ہو؟

راجا فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ہر کوئی اس بات پر متفق ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کا ان کا واجب الادا حق دیا جانا چاہئیے۔

یہ بھی پڑھیں: 'گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی کوشش نہ کی جائے'

انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کو صوبے کا درجے دینے سے متعلق مجوزہ تجویز پر ان کے ساتھ کوئی مشاورت یا گفتگو نہیں کی۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر نے امید ظاہر کی کہ انہیں یقین ہے کہ وفاقی حکومت کشمیر معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے گلگت بلتستان کے عوام کا اپنا جمہوری حق فراہم کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اگر کسی کے ذہن میں کوئی غلط بات یا پروپیگنڈا ہے تو وہ اسے دور کرنے کے لیے جلد ہی گلگت بلتستان کا دورہ کریں گے۔