غارِ ثور پر کچرا پھینکنے والے تھوڑا تو لحاظ کر لیں
کہتے ہیں ایک غیر مسلم بوڑھی عورت تھی جو آں حضرت ﷺ پر کوڑا پھینکا کرتی تھی، ایک دن کوڑا نہ پھینکا تو آپ اس کی خبر گیری کو چلے گئے۔ بیمار بوڑھی عورت کی خبر گیری کی اور بتایا کہ تمہیں روز کی طرح نہ پا کر پوچھنے چلا آیا۔ آپ کے حسنِ اخلاق سے اس بوڑھی عورت نے اسلام قبول کر لیا۔
آج غارِ ثور کی زیارت کا موقع ملا تو دل بھر آیا، کلیجہ منہ کو آنے لگا کہ کوڑا پھینکنے والوں کو تو میرے نبی نے کلمہ پڑھا دیا تھا لیکن پھر کون ہے جو ان گذر گاہوں کو آلودہ کرنے پر تلُا ہوا ہے۔
پلاسٹک کی تھیلیاں، خالی بوتلیں، جوس کے ڈبے، کینو کے چھلکے، راستوں پر غلاظت کے نشانات، کون ظالم ہے جس نے حضور کے راستوں میں سے ایک راستے پر کوڑے کے ڈھیر لگا رکھے ہیں؟ کچھ نابالٖغ اور ناسمجھ لوگوں نے دیواروں پر اور پتھروں پر جا بجا اپنے نام لکھ رکھے ہیں، مجھے اس عجیب و غریب عقیدت کی کچھ سمجھ نہ آئی۔
غارِ ثور کے اندر اور باہر اور راستے کے پتھروں پر اپنا نام لکھنے سے نہ جانے لوگوں کے کس ذوق کی تسکین ہوتی ہے اور وہ کس قبیل کے لوگ ہوتے ہیں جو ایسے مقامات پر اپنی نشانی کے طور پر ایک مستقل زخم چھوڑ آتے ہیں۔