'2014 میں زرداری نے نواز شریف کو استعفیٰ دینے سے روکا'
کھاریاں: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ 2014 میں وزیراعظم نواز شریف اسلام آباد میں دھرنا دینے والوں کے آگے گھٹنے ٹیک کر استعفیٰ دینے والے تھے، لیکن ہم نے انھیں روکا۔
کھاریاں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 2014 میں نواز حکومت دھرنے والوں کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی تھی اور میاں صاحب سرنڈر کرکے استعفیٰ دینےجارہے تھے۔
ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ہم نے دھرنے والوں سے انھیں بچایا، کیونکہ پیپلز پارٹی پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی چاہتی ہے۔
خورشید شاہ نے کہا 'ہم نے 2014 میں پارلیمنٹ کو بچایا، یہ ہم ہی تھے جنھوں نے میاں صاحب کو روک کر کہا کہ نہیں یہ پارلیمنٹ کی جنگ ہے اور زرداری صاحب دنیا کو یہ دکھانے کے لے رائے ونڈ گئے کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو مانتے ہیں اور یہ صرف جمہوریت اور پارلیمنٹ کو بچانے کے لیے کیا گیا'۔
مزید پڑھیں: زرداری ۔ نواز ملاقات: وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ مسترد
حال ہی میں گورنر سندھ محمد زبیر کی جانب سے کراچی میں امن کا کریڈٹ وزیراعظم نواز شریف کو دینے کے سوال پر خورشید شاہ نے کہا کہ 'وہ کچھ زیادہ ہی بول گئے، یہ عمل فوج اور صوبائی حکومت کے تعاون سے ہوا، اس میں میاں نواز شریف تو کہیں نظر نہیں آتے، یہ کریدٹ فوج اور صوبائی حکومت کو جاتا ہے'۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اگر انھیں امن قائم کرنا ہے تو وہ پنجاب میں کریں اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل کروائیں'۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے معاملے پر وفاق کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت کو اپنے فیصلے خود کرنے کا اختیار ہے، وفاقی حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ صوبوں پر اپنی مرضی تھوپے'۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا، 'اگر آئی جی کے ساتھ ہماری انڈر اسٹینڈنگ نہیں ہے اور ہم متبادل آئی جی کے لیے نام بھیجتے ہیں تو وفاق کی جانب سے اس میں رکاوٹ پیدا کرنا بہت خطرناک ہے اور اس کے بعد ہمیں مزید سوچنا پڑے گا کہ ہم کیا فیصلہ لیں، ہم ایوان کے اندر بھی اور باہر بھی لڑائی کریں گے'۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 'ہم نے آج تک پارلیمنٹ کو اس لیے سپورٹ کیا ہے کیونکہ ہم پاکستان میں جمہوری نظام کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، جس میں وفاق مضبوط ہو لیکن میاں صاحب کی جمہوریت ہمیں سمجھ نہیں آتی'۔
'پیپلز پارٹی کو احسان جتانے کی ضرروت نہیں'
خورشید شاہ کی جانب سے دیئے گئے بیان کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کا استعفیٰ دینے کا نہ تو کوئی ارادہ تھا اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) پر کسی قسم کا دباؤ تھا۔
ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ صرف پیپلز پارٹی نے نہیں بلکہ باقی جماعتوں نے بھی حکومت کا ساتھ دیا تھا، اس لیے احسان جتانے کی ضرورت نہیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ 'پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہم بھی ان کی طرز حکمرانی سے تنگ تھے لیکن جمہوریت کے تسلسل میں خلل پیدا نہ ہو اس لیے ان کی حکومت گرانے کی کوشش نہیں کی'۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اسلام آباد میں 126 روز تک دھرنا دیا تھا، جس میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے بھی ان کا ساتھ دیا تھا، تاہم 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا تھا۔