Dawn News Television

شائع 07 اپريل 2017 10:49pm

’ناصر جمشید اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی ملزم‘

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین توقیر ضیا نے پاکستان سپر لیگ کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ٹیسٹ کرکٹر ناصر جمشید کو مرکزی ملزم قرار دیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کیلئے تشکیل دیے گئے تین رکنی اینٹی کرپشن ٹریبونل میں توقیر ضیا بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ حلقوں میں یکساں احترام کی نگاہ سے دیکھے جانے والے وسیم اکرم بھی اگر کلچھ کرتے تو ان سے بھی پوچھ گچھ کی جاتی اور یہی وجہ ہے کہ جب میں چیئرمین پی سی بی تھا تو میں نے وسیم اکرم کو کپتان اور مشتاق احمد کو کوچ نہیں بنایا کیونکہ ان کے نام جسٹس قیام کمیشن کی رپورٹ میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جسٹس قیام رپورٹ کو ردی کی ٹوکری کی نذر کرنے کے بجائے اس میں درج سفارشات پر اس پر عمل کیا۔

یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے پہلے دن ہی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا جس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو وطن واپس بھیج دیا گیا تھا لیکن دو ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک معاملے میں کوئی اہم پیشرفت نہ ہو سکی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے شاہ زیب حسن اور محمد عرفان کو بھی معطل کردیا گیا تھا جبکہ عرفان نے بکیز کی جانب سے رسائی کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے اس بارے میں اطلاع نہ دینے کا اقبال جرم کیا تھا جس پر انہیں ایک سال کیلئے معطل کرتے ہوئے دس لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

قومی ٹیم کے اوپنر ناصر جمشید کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث ہونے کے چبے میں برطانیہ میں تفتیشی اداروں نے یوسف نامی بکی کے ہمراہ گرفتار کیا تھا لیکن انہیں ضمانت پر رہا کر کے پاسپورٹ ضبط کر لیا گیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی اسپاٹ فکسنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ناصر جمشید کو معطل کردیا تھا اور گزشتہ ماہ یہ خبریں سامنے آئیں تھیں پی سی بی حکام اوپنر سے تفتیش کیلئے برطانیہ جائیں لیکن تاحال ابورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کرنل ریٹائرڈ اعظم کی برطانیہ روانگی کی تاریخوں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

ابھی تک اس بات کا فیصلہ بھی نہیں ہو سکا کہ ناصر جمشید کا بیان کب ریکارڈ کیا جائے گا حالانکہ اس معاملے کی تفتیش میں اوپننگ بلے باز کا بیان سب سے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

Read Comments