پاکستان

کلبھوشن کا معاملہ درست انداز میں نہیں اٹھایا گیا: تجزیہ کار

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے ملنے والی معلومات سے اس کے باقی ساتھیوں کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہیئے، امتیاز گل

سینئر تجریہ کار امتیاز گل نے پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے، لیکن گرفتاری کے بعد سے پاکستان اس معاملے کو دنیا کے سامنے اٹھانے میں ناکام رہا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے امتیاز گل کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو جیسے جاسوس کی گرفتاری اور اس کا خود اپنے جرائم کا اعتراف کرنا ایک بہت بڑی بات تھی، لیکن پاکستان نے اُن ثبوتوں کو اقوامِ متحدہ میں نہیں اٹھایا جو اس کیس کی تفتیش سے حاصل ہوئے۔

انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو سے ملنے والی معلومات سے اس کے باقی ساتھوں کو بھی سامنے لاکر ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کلبھوشن کی گرفتاری ایک بہت بڑی کامیابی تھی اور اب جبکہ سزائے موت کا فیصلہ ہوچکا ہے تو یہ باتیں بھی گردش کررہی ہیں کہ شاید اس فیصلے پر عمل نہ ہوسکے'۔

اس فیصلے کے بعد پاکستان پر پڑنے والے عالمی دباؤ کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہے تو پاکستان کو اس معاملے پر کسی بھی قسم کے عالمی دباؤ کے تحت ہی کوئی فیصلہ کرنا چاہیئے۔

امیتاز گل نے مزید کہا 'ہوسکتا ہے کہ اس فیصلے پر عمل کرنے میں کچھ پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے، لیکن ابھی اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا'۔

مزید پڑھیں: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی

خیال رہے کہ گذشتہ روز بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو یہ سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پر سنائی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا ٹرائل کیا اور سزا سنائی۔

بعد ازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی۔

واضح رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔

'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

کلبوشھن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔

ویڈیو میں کلبوشھن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔

کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے 'را' کا ہاتھ ہے۔