Dawn News Television

شائع 02 مئ 2017 11:56pm

فیس بک پر ملازمین میں جنسی تفریق کے الزامات

سان فرانسسکو: فیس بک پر آئے دن الزامات لگتے رہتے ہیں، کبھی اسے لائیو ویڈیوز کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، تو کبھی اس پرکم عمر نوجوانوں کے اعتماد کو کم کرنے جیسے الزامات لگائے جاتے ہیں۔

تاہم ماضی میں لگائے گئے زیادہ تر الزامات وہ ہیں، جو فیس بک پر انتظامی نہیں بلکہ ویب سائیٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے لگائے جاتے رہیں، مگر اب سوشل ویب سائیٹ پر انتظامی معاملات میں جنسی تفریق جیسے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔

فیس بک پر الزام لگایا گیا ہے کہ سوشل ویب سائیٹ میں بطور انجنیئر خدمات سر انجام دینے والی خواتین کے ساتھ جنسی تفریق کی جاتی ہے، ان کے کام کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی، جتنی مرد انجنیئرز کے کام کو دی جاتی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فیس بک نے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ادارے میں جنسی تفریق کے کوئی مسائل نہیں۔

وال اسٹریٹ نے اپنی خبر میں بتایا کہ ایک افشاں ہونے والی رپورٹ میں فیس پر الزام تھا کہ ادارے میں کام کرنے والی خواتین انجنیئرز کے کام کو اہمیت نہیں دی جاتی۔

افشاں ہونے والی رپورٹ میں الزام لگایا گیا تھا کہ فیس بک میں کام کرنے والی خواتین انجنیئرز کی جانب سے کیے گئے کام کو مردوں کے مقابلے 35 فیصد زیادہ مسترد کیے جانے کے امکانات ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیا تھا کہ خواتین انجنیئرز کو کیے گئے کام کی رپورٹ جمع کرانے میں بھی مردوں کے مقابلے 3.9 فیصد زیادہ انتظار کرنا پڑتا ہے، خواتین کو یہ رپورٹ اپنے اعلیٰ عہیدیداران کو منظوری کے لیے جمع کرانا ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق خواتین کو جمع کرائے گئے کام یا رپورٹ پر مردوں کے مقابلے 8.2 فیصد زیادہ سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اعلیٰ عہدیداران مرد انجنیئرز کے مقابلے خواتین انجنیئرز سے زیادہ سوالات کرتے ہیں۔

فیس بک کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا کہ خواتین انجنیئرز سے زیادہ سوالات کا ایک ہی سبب ہے کہ ادارے میں اعلیٰ عہدے پر کوئی بھی خاتون انجنیئر نہیں ہے، جب کہ ادارے میں جنسی تفریق کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

خاتون ترجمان کا کہنا تھا کہ خواتین سے زیادہ سوالات کرنا یا ان کے کاموں پر تاخیر سے توجہ دینا صرف فیس بک کا مسئلہ نہیں ہے، خواتین کے ساتھ یہ معاملہ ٹیکنالوجی کی تمام کمپنیز میں ہوتا ہے۔

Read Comments