Dawn News Television

اپ ڈیٹ 05 مئ 2017 11:49am

آصف زرداری کے ساتھیوں کی بازیابی کیلئے جے آئی ٹی کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ داخلہ کو سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی غلام قادر مری اور ان کے ساتھیوں کی گمشدگی کا پتہ چلانے کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی ہدایت کردی۔

جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اسماعیل مری کی جانب سے اپنے بھائی سمیت تین افراد کی بازیابی کے لیے دی گئی درخواست کی سماعت کے بعد احکامات صادر کیے۔

بنچ نے سماعت کو 18 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے ہوم ڈپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ غلام قادر مری اور دیگر کے بارے میں جلد از جلد معلومات حاصل کرنے کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں رینجرز نے عدالت کو بتایا تھا کہ غلام قادر مری کو ان کی جانب سے گرفتار نہیں کیا گیا، مزید کہا تھا کہ غلام قادر مری اور ان کے ساتھیوں کو نہ ہی رینجرز نے گرفتار کیا اور نہ ہی وہ پیرا ملٹری فورس کی حراست میں ہیں۔

مزید پڑھیں:آصف زرداری کے ساتھی ہماری حراست میں نہیں، رینجرز

واضح رہے کہ زرداری کے قریبی ساتھی غلام قادر مری کی گاڑی 7 اپریل کو جامشورو تھرمل پاور اسٹیشن کے قریب سے مل گئی تھی۔

غلام قادر مری کے بھائی اسماعیل مری اپنے وکیل شہاب سرکی کے ہمرا عدالت میں پیش ہوئے اور آگاہ کیا کہ ان کے بھائی کو کسی بھی قانونی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور ان کے اہل خانہ کو ان کے خلاف کسی قسم کے کیس کی معلومات بھی نہیں ہیں۔

انھوں نے عدالت سے اپنے بھائی کی بازیابی کو یقینی بنانے کی استدعا کی۔

مزید پڑھیں:زرداری کے قریبی ساتھی 'لاپتہ'

خیال رہے کہ سندھ کی حکمراں جماعت سے متعلق یہ تیسرا اہم کیس ہے، اس سے قبل سابق صدر کے ایک اور ساتھی اشفاق لغاری سپر ہائی سے 'لاپتہ' ہوگئے تھے۔

اشفاق لغاری کی بیٹی یسریٰ لغاری نے سندھ ہائی کورٹ میں اپنے والد کی بازیابی کے لیے درخواست جمع کرادی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد لاڑکانہ میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی میں شرکت کرنے کے لیے جارہے تھے کہ راستے سے لاپتہ ہوگئے، جن کی کار گڈاپ کے علاقے کوئٹہ دربار ہوٹل کے قریب سے مل گئی تھی۔

درخواست گزار نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان کے والد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے غیرقانونی طور پر حراست میں لیا گیا، ساتھ ہی انھوں درخواست کی تھی کہ وہ انھیں عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیں۔

آصف زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی اور سندھ حکومت کے سابق مشیر نواب لغاری کو نامعلوم افراد اسلام آباد سے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

ایم کیو ایم رہنما کی ضمانت

سندھ ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے رہنما گلفراز خٹک اور پارٹی کے دس کارکنوں کی 22 اگست 2016 کو میڈیا ہاؤسز پر حملوں کے کیس میں ضمانت منظور کرلی۔

ایم کیو ایم رہنما اور پارٹی کے دیگر کارکنان کے خلاف آرٹلری میدان پولیس نے نجی ٹی وی چینل پر حملے کے لیے مبینہ سہولت کاری پر مقدمہ درج کیا تھا۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی کنور نوید جمیل اور قمر منصور اور تین خواتین کی ضمانت پہلے ہی منظور ہوچکی تھی جبکہ اس کیس میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار بھی نامزد تھے۔

چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے گلفراز خٹک اور دیگر کی 2 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کی۔

ایف آئی آر کے مطابق 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتال پر بیٹھے کارکنان لندن میں مقیم پارٹی سربراہ الطاف حسین کی نفرت انگیز تقریر کے بعد مشتعل ہوگئے تھے اور انھوں نے میڈیا ہاؤسز کو نقصان پہنچایا تھا، اس دوران ایک شخص سید اذان عارف ہلاک جبکہ7 کے قریب دیگر افراد زخمی ہوگئے تھے، مشتعل افراد نے پولیس کی ایک وین اور موٹرسائیکل کو بھی نذر آتش کردیا تھا۔

آرٹلری میدان پولیس اسٹیشن میں اس واقعے کے بعد قتل، اقدام قتل اور اشتعال انگیزی پر اُکسانے سمیت درجنوں دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔


یہ رپورٹ 5 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

Read Comments