پاکستان

کشمیر میں 34پاکستانی اور سعودی چینلز پر پابندی

وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر نے پاکستان اور سعودی عرب کے تمام معروف چینلز بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

کشمیر میں آپریشن کے آغاز کے بعد وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں تمام ڈپٹی کمشنرز کو پاکستان اور سعودی عرب کے تمام 34 چینلز کے خلاف ایکشن لینے کی ہدایات جاری کردیں۔

محبوبہ مفتی نے یہ ہدایات اس خدشے کے پیش نظر جاری کی ہیں کہ ان چینلز سے نشر ہونے والا مواد تشدد پر اکسانے کے ساتھ ساتھ علاقے میں امن و امان کی صورتحال بھی خراب کر سکتا ہے۔

وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر نے یہ ہدایات ہندوستانی حکومت کے احکامات پر جاری کیں، جس نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ان تمام پاکستانی اور سعودی چینلز کو بند کرنے کا حکم دیا ہے جو بغیر اجازت اپنی نشریات نشر کر رہے تھے۔

ہندوستان کے محکمہ داخلہ کے پرنسپل سیکریٹری آر کے گوئل کی جانب سے جاری حکم نامے میں تمام ڈپٹی کمشنرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں چند کیبل آپریٹرز مخصوص ٹی چینلز کی نشریات نشر کر رہے ہیں جس کیلئے وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے اجازت نہیں ہے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ ان نشریات کو نشر کرنا ناصرف جرم ہے بلکہ اس سے وادئ کشمیر میں پرتشدد واقعات بڑھنے اور امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ کیبل ٹیلی ویژن آپریٹرز کے قانون کی دفع11 کے تحت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کیبل آپریٹرز کا سامان ضبط کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

اس حکم نامے کے بعد محبوبہ مفتی نے ہندوستان میں پابندی کا شکار ذاکر نائیک کے پیس ٹی وی سمیت پاکستان اور سعودی عرب کے 34 چینلز کی فہرست جاری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز کو ان کے بارے میں اتوار تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

ان چینلز کی فہرست میں پی ٹی وی اسپورٹس سمیت پاکستان اور سعودی عرب کے بڑے نیوز اور تفریحی چینلز شامل ہیں۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کشمیر میں حکام کی جانب سے عوام کی آواز دنیا تک پہنچنے کی کوشش کو روکا گیا ہو بلکہ اس سے پہلے وادی میں بڑھتی ہوئی مزاحمت کے بعد انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والوں کو فیس بک، ٹوئٹر اور واٹس ایپ جیسے مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرنے کا حکم بھی دیا جاچکا ہے۔