’وزیراعظم کے خلاف ملک گیر وکلاء تحریک چلنے کا امکان‘
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینیئر وکیل اعتزاز احسن نے واضح کیا ہے کہ پاناما لیکس کے فیصلے کے بعد سے وزیراعظم نواز شریف کا وقار انتہائی کم ہوچکا ہے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں وکلاء کی ملک گیر تحریک چلنے کا روشن امکان نظر آرہا ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ جس طرح سے گذشتہ روز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے، اُس سے بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وکلاء اب اس مطالبے کو منوانے کیلئے سڑکوں پر آئیں گے۔
انھوں نے کہا کہ 'اگرچہ وزیراعظم کے استعفے پر وکلاء دو گروپس میں تقسیم ہوئے، لیکن اگر یہ تحریک شروع ہوئی تو تمام بار کے وکلاء یک جان ہو کر اس میں شریک ہوں گے۔
تاہم، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس طرح سے لاہور ہائیکورٹ میں تقریب کے دوران وزیراعظم کے حامی اور مخالف وکلاء آمنے سامنے آگئے تو یہ بھی ممکن ہے کہ حکومت اس تحریک میں رکاوٹیں پیدا کرے جس سے صورتحال کشیدگی کی جانب جاسکتی ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا 'اگر ن لیگ نے وکلاء تحریک کو روکنے کی کوشش کی تو یہ اقدام حکومت کیلئے بہت بھاری ثابت ہوگا جس سے ان کیلئے مزید مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ن لیگ ماضی میں بھی سپریم کورٹ پر حملے کرتی آئی ہے اور وکلاء کو اپنے ہاتھ میں کرنے کیلئے ممکن ہے یہ اب بھی کچھ کریں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ تمام وکلاء سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے فیصلے پر لبیک کہیں گے'۔
مزید پڑھیں: وکلاء کا وزیراعظم سے ایک ہفتے میں مستعفی ہونے کا مطالبہ
خیال رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وزیراعظم نواز شریف سے ایک ہفتے میں (27 مئی تک) مستعفی ہو کر پاناما لیکس کیس کی تحیقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس موقع پر وکلاء کا کہنا تھا کہ وزیراعظم 7 روز میں استعفیٰ دیں ورنہ ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز (6 مئی) کو وکلاء نمائندگان کی ایک کانفرنس بلائی گئی تھی جس میں وکلاء میں اتحاد کو برقرار رکھنے اور پاناما کیس میں وزیراعظم کے استعفے کے معاملے پر کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے ملک بھر سے بار رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی اور سیکریٹری آفتاب احمد باجوہ اس کانفرنس میں شریک نہیں تھے، کیونکہ انھوں نے 20 مئی کو اپنا کنونشن طلب کر رکھا تھا۔
اس موقع پر ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز کے 84 نمائندگان اور ایسوسی ایٹس نے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔
کانفرنس میں 24 وکلاء نے وزیراعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ 48 وکلاء نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کا انتظار کرنا چاہیئے، اس سے قبل کوئی احتجاج کرنا غیردانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا اور اس سے جمہوری نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
کانفرنس میں شریک 12 وکلاء نے کوئی رائے نہیں دی تھی اور کہا تھا کہ پی بی سی کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس کی حمایت کریں گے۔
واضٍح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے وکلاء تحریک چلانے کی دھمکی بھی دی تھی۔