پاکستان

کلبھوشن کیس: حکومت اپنی تیاریوں پر اپوزیشن کو مطمئن نہ کرسکی

کمیٹی ارکان کلبھوشن کیس کے حوالے سے قانونی حکمت عملی پر مطمئن نہیں ہوئے،چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی
|

اسلام آباد: حکومت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف میں اپنی تیاریوں پر اپوزیشن جماعتوں کو مطمئن نہ کرسکی۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے دوسرے اجلاس میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف کے عبوری فیصلے پر غور کیا گیا۔

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے معاملے کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

اپوزیشن ارکان نے عالمی عدالت میں حکومت کی قانونی حکمت عملی پر تنقید کی اور مستقبل میں مکمل تیاری کے ساتھ جانے کا مطالبہ کیا۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 8 جون کو ہیگ میں کیس کی سماعت نہیں بلکہ پروسیجرل اجلاس ہوگا، جبکہ قانونی ٹیم کی تبدیلی کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن کی سزائے موت: بھارت کا عالمی عدالت انصاف سے رابطہ

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایاز صادق نے بتایا کہ کمیٹی ارکان کلبھوشن کیس کے حوالے سے قانونی حکمت عملی پر مطمئن نہیں ہوئے، ایک تاثر پیدا ہوا کہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ پاکستان کے مفاد کے منافی گیا ہے، جبکہ سب چاہتے ہیں کہ پاکستان یہ مقدمہ جیتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 30 مئی کو دوبارہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں مستقبل کی حکمت عملی پر غور ہوگا۔

واضح رہے کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کو 11 مئی کے اجلاس میں بھی کلبھوشن یادیو سے متعلق بریفنگ دی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر عبوری فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔

بھارتی جاسوس کو رواں سال 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنادی گئی تھی۔