رمضان ٹرانسمیشن میں ستاروں کے اسٹائل
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ہمارے زیادہ تر شوبز اسٹارز توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں، روزانہ کسی نہ کسی لائیو ٹرانسمیشن میں کوئی میزبان گاڑیوں کے اوپر چڑھ جاتا ہے، کوئی شو میں بائیک چلاتا ہے اور کوئی لڑکیوں سے کہتا ہے کہ انہیں پکڑیں تاکہ انعام دیا جائے۔
یقیناً اس ماہ میں ان تمام سلیبرٹیز کا شیڈول کافی مصروف رہتا ہے، لیکن اس کے باوجود ان میں سے کچھ اپنے ملبوسات کے انتخاب اور اسٹائل کے لیے وقت نکال لیتے ہیں۔
اور اسی طرح 'مکمل پاگل پن' کے علاوہ رمضان ٹرانسمیشنز میں ان میزبانوں کے عجیب ملبوسات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔
رمضان ٹرانسمیشنز کے اسٹیج پر یہ اسٹارز سیٹس کے رنگوں سے ملتے جلتے رنگوں کے ملبوسات پہننے کی غلطی کرتے ہیں، سمجھ نہیں آتا کہ ایسا کیوں ہے؟ کیوں کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں فیشن کے بارے میں اچھی معلومات ہونی چاہئیں کیوں کہ یہ دنیا گھوم چکے ہیں اور انہیں پورے ایک ماہ کے دوران بڑے پیمانے پر ناظرین دیکھتے ہیں، کم از کم انھیں اپنے ڈیزائنرز کا انتخاب کرنے میں محنت کرنی چاہیے تاکہ یہ بہتر اسٹائل پیش کرسکیں۔
اس کے باوجود ہر سال رمضان ٹرانسمیشنز میں فیشن نیچے چلا جاتا ہے جو کہ ان شخصیات کے لیے غلط ہے لیکن ہمارے لیے کبھی کبھی انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
نبیلہ سیلون کے اسٹائلسٹ تابش خوجہ کے مطابق ’یہ افسوس کی بات ہے کیوں کہ ان شخصیات کے پاس نہ صرف شو کے بہتر مواد سے بلکہ اپنی شخصیت سے بھی لوگوں کو سکھانے کا موقع ملتا ہے لیکن یہ اسٹارز ان دونوں ہی کاموں میں ناکام ہوتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا ’جب آپ رمضان ٹرانسمیشن دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ پروڈکشن ٹیم کو اپنے میزبان کے اسٹائل اور ملبوسات کے انتخاب کی کوئی خاص پرواہ نہیں ہوتی، یہ بہت میک اپ کرتے ہیں، سر پر ڈوپٹے پہنانے سے قبل پورا تاج محل کھڑا کردیتے ہیں اور ایسے بھاری جوڑے پہناتے ہیں جنہیں کسی شادی میں پہننا زیادہ بہتر ہوگا، مجھ سے کبھی کسی نے رمضان ٹرانسمیشن میں مدد کے لیے نہیں پوچھا کیوں کہ مجھے نہیں لگتا کہ کسی کو اس میں دلچسپی ہے بھی اور ماضی میں یہ میرے بس کی بات بھی نہیں تھی‘۔
ہوسکتا ہے اس کی سب سے اہم وجہ یہ ہو کہ ٹی وی نیٹ چینلز کو اپنے میزبان کی اسٹائلنگ کرنے کے لیے ڈیزائنرز اور اسٹائلسٹ کو پیسے دینے پڑیں گے، یہ وہ خرچہ ہے جسے نظر انداز کردیا جاتا ہے، مثال کے طور پر ڈیزائنر نومی انصاری نے کئی مرتبہ کہا کہ وہ مفت میں اپنے کپڑے نہیں دیتے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ان ٹی وی چینلز کے لیے اتنے مقبول نہیں، مردوں کے ملبوسات ڈیزائن کرنے والے احمد بھام کے مطابق چینلز مفت میں کپڑے کرائے پر لیتے ہیں اور یہ ان کے کاروبار کے لیے ٹھیک نہیں، انہوں نے کہا ’میں نہیں چاہتا کہ میرے برانڈ کا نام کسی بیکار سے شو کے ساتھ جُڑے‘۔
اسٹائلسٹ حیا بخاری نے کہا کہ ٹی وی چینلز اس سے بہتر کپڑے مفت میں لے سکتے ہیں اگر وہ تھوڑی محنت کرلیں، جیسے نشاط لینن یقیناً ایسے چینلز کو اجازت دے گا کہ وہ ان کے کپڑے کرائے پر یا مفت لے لیں۔
یہاں ہم نے رمضان ٹرانسمیشنز میں نامور ستاروں کے ملبوسات کے انتخاب پر ایک نظر ڈالی ہے۔