نیب کو چوہدری شوگر ملز اور اسحٰق ڈار کی کمپنیوں کا ریکارڈ موصول
لاہور: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی ملکیت میں موجود مختلف کمپنیوں اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کی چوہدری شوگر ملز کا ریکارڈ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز (23 اگست کو) ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر علی عدنان نے اسحٰق ڈار اور ان کے اہل خانہ کی 7 کمپنیوں کا ریکارڈ لاہور نیب کے ڈائریکٹر جنرل سلیم شہزاد کی سربراہی میں قائم 4 رکنی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) کو فراہم کیا۔
واضح رہے کہ نیب کی موجودہ تحقیقات اس ریفرنس کی تیاری کے لیے جاری ہیں جس کا حکم سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دیا تھا۔
اسحٰق ڈار کے خلاف اس ریفرنس کی وجہ ان کی ظاہر کردہ آمدن سے زائد اثاثوں کی موجودگی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کی کارروائی دھوکاہے، پیش نہیں ہوں گے،نواز شریف کا جواب
یاد رہے کہ سی آئی ٹی کی جانب سے شریف خاندان کے افراد کو تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا تھا تاہم کوئی بھی فرد ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوا، جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اپنے وکیل کے ذریعے سی آئی ٹی کو آگاہ کیا تھا وہ اُس وقت تک کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے جب تک سپریم کورٹ 28 جولائی کے فیصلے کے خلاف ان کی نظرثانی درخواست کا فیصلہ نہیں کرتی۔
ایک جانب نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر سی آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے صاف انکار کرچکے ہیں، وہیں ان کے وکیل کارروائی کے نیب آرڈیننس 1999 کے خلاف ہونے پر تحقیقاتی ٹیم کے سوالات کا تحریری جواب جمع کراچکے ہیں۔
شریف خاندان کے مطابق چونکہ عدالت نیب کو ریفرنسز دائر کرنے کا حکم پہلے ہی جاری کرچکی ہے لہذا تفتیش کاروں کے سامنے پیشی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
مزید پڑھیں: نیب نے سابق وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کو طلب کرلیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری شوگر ملز کے حوالے سے ہونے والی کارروائی میں ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر علی عدنان کا کردار خاصا اہم ہے کیونکہ وہ شروع ہی سے اس کیس سے منسلک ہیں۔
تحقیقات سے قبل ایک نیب عہدے دار کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے قریبی ساتھی جاوید کیانی بھی سی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب چیپٹر کے سابق چیئر پرسن جاوید کیانی پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی قائم کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو بھی اپنا بیان پیش کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کیلئے تحقیقات کا آغاز
جے آئی ٹی نے جاوید کیانی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ فرضی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث رہے، جبکہ جاوید کیانی کو حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی ملزم نامزد کیا گیا تھا.
ذرائع کے مطابق سی آئی ٹی نے علی عدنان اور جاوید کیانی کو شریف خاندان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے راضی کرنے کی کوشش بھی کی۔
دوسری جانب ایس ای سی پی کی ڈائریکٹر ماہین فاطمہ کا آج (24 اگست) سی آئی ٹی میں پیش ہونے کا امکان ہے.
خیال رہے کہ نواز شریف، ان کے بچوں اور اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کے لیے نیب کے پاس تقریباً 2 ہفتوں کا وقت باقی رہ گیا ہے جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے 6 ہفتوں کی ڈیڈلائن 8 ستمبر کو ختم ہونے والی ہے.
یہ خبر 24 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔