پاکستان

ریاستی دہشتگردی میں ملوث بھارت خطے میں امن کا ضامن نہیں: دفتر خارجہ

بھارتی انتہا پسند ہندوستان کے ریاستی اداروں میں سرایت کرچکے ہیں اور بھارتی فوج بھی ان کی حمایت کرتی ہے، نفیس زکریا

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کسی بھی ملک نے پاکستان کے برابر قربانیاں نہیں دیں جبکہ بھارت جیسا ریاستی دہشت گردی میں ملوث ملک خطے میں امن کا ضامن نہیں ہوسکتا۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ افغان پالیسی سے متعلق کہا کہ پاکستان کی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی نے اپنی حکمت عملی واضح کر دی ہے۔

ان کا موقف تھا کہ کسی بھی ملک نے پاکستان کے برابر قربانیاں نہیں دیں جبکہ امریکا اور عالمی برادری حکومتی فیصلے سے آگاہ ہو چکے ہیں کہ پاکستان قومی مفاد میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا، جیسا کہ ’ہم نے تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے‘۔

بھارتی انتہا پسندوں کی ریاستی اداروں میں سرایت

ترجمان دفتر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ بھارتی انتہا پسند، ہندوستان کے ریاستی اداروں میں سرایت کر چکے ہیں جبکہ بھارت کی شدت پسند قوم پرست تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور اس جیسی دیگر تنظیمیں بھارتی عدلیہ کے فیصلوں پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں اور بھارتی فوج آر ایس ایس کو سپورٹ بھی فراہم کرتی ہے۔

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ بھارت کے مختلف ممالک کے ساتھ تنازعات جاری ہیں اور بھارت جیسا ریاستی دہشت گردی میں ملوث ملک خطے میں امن کا ضامن نہیں ہوسکتا۔

مزید پڑھیں: نئی افغان پالیسی: ٹرمپ کا پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینےکاالزام

بھارت کی انتظامیہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنماؤں علی گیلانی، یاسین ملک، شبیر احمد شاہ اور آسیہ اندرابی کو زیر حراست رکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کی جغرافیائی ہیئت تبدیل کرنے پر بھی تحفظات ہیں اور پاکستان نے اقوام متحدہ کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا ہے،ان کا کہنا تھا کہ ’مسئلہ کشمیر بھی مذاکرات سے حل ہونا چاہیے‘۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی دہشت گردی کی بات متعدد مرتبہ ہوچکی ہے اور ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو کی پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری سے ثابت ہوا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کررہا ہے جبکہ ہم نے پاکستان میں تخریب کاری میں بھارتی کردار کو ہر فورم پر اجاگر کیا۔

افغانستان پر پاکستان کی پوزیشن واضح

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں پاکستان کی پوزیشن واضح ہے جبکہ پاکستان نے دیانتداری سے افغانستان میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کیا کیونکہ ’افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے‘۔

انہوں نے امریکا کو تاریخ یاد دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں امریکی دستوں کو نہ صرف زمینی امداد بلکہ فضائی راہداری بھی فراہم کی تھی جبکہ پاکستان اور اس کے عوام نے اس انسداد دہشت گردی کی جنگ کی بھاری قیمت ادا کی۔

انہوں نے بتایا کہ جب سابق وزیراعظم کی افغان صدر سے آستانہ میں ملاقات ہوئی تو چار فریقی گروپ (کیو سی جی) کے فورم کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس کو دوبارہ فعال یا متحرک کرنے کا فیصلہ ان چاروں ممالک کی باہمی رضامندی سے ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی نے امریکا کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سعودی عرب اور سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے چین کا دورہ کیا جبکہ وزیر خارجہ علاقائی ممالک کا دورہ کر رہے ہیں جس کا مقصد دوست ممالک سے مشاورت کرنا ہے۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 اگست کو نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے جہاں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا وہیں جنوبی ایشیا میں اپنے اہم اتحادی بھارت سے متعلق کہا تھا کہ ’امریکا افغانستان میں استحکام کے لیے بھارتی کردار کو سراہتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت امریکا کے ساتھ تجارت سے اربوں ڈالر حاصل کرتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ بھارت افغانستان کی اقتصادی معاونت اور ترقی کے لیے مزید کام کرے۔