امریکی پالیسی پر مشاورت، وزیرخارجہ تین ممالک کا دورہ کریں گے
اسلام آباد: افغانستان اور جنوبی ایشیاء کے لیے نئی امریکی پالیسی پر مشاورت کے لیے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف آئندہ ہفتے کے دوران اپنے تین ملکی دورے کا آغاز کریں گے.
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ کے دورہ چین، روس اور ترکی کے لیے حتمی تاریخیں طے کی جارہی ہیں۔
ان ممالک کے دوروں کا فیصلہ جمعرات (24 اگست) کے روز ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا.
واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران امریکی الزامات پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا تھا.
مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی نے امریکا کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا
دوسری جانب علاقائی ممالک کے دوروں کے لیے وزیر خارجہ کی امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن سے دوطرفہ ملاقات کی غرض سے طے شدہ دورہ امریکا ملتوی کردیا گیا.
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا کہ 'وزیر خارجہ خواجہ آصف مشاورت کے لیے علاقائی ممالک کا دورہ کریں گے'.
دورے کے دوران افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے لیے علاقائی اتفاق رائے پر غور کیا جائے گا۔
پاکستانی سفارتکاروں کا ماننا ہے کہ خواجہ آصف کا یہ دورہ امریکا کے لیے پیغام ہوگا کہ پاکستان کو خطے میں وسیع حمایت حاصل ہے اور اسے دباؤ ڈال کر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی پر دنیا کا ملا جلا ردعمل
واضح رہے کہ ماسکو اور چین پاکستان کے حوالے سے امریکی پوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں جبکہ دونوں ممالک نے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کی اہمیت اور قربانیوں کا اعتراف کیا جائے۔
اس حوالے سے چین کے مختلف بیان سامنے آچکے ہیں جن میں چینی وزارت خارجہ وانگ یی کا بیان بھی شامل ہے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی ’عظیم قربانیوں‘ کو سراہا اور دنیا پر اس کا اعتراف کرنے پر زور دیا۔
دریں اثناء افغانستان میں روسی صدر کے سفیر ضمیر کابلوو کا بھی کہنا تھا کہ پاکستان ’مذاکرات کے لیے خطے کا اہم ترین ملک‘ ہے جبکہ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان پر غیرضروری دباؤ ’خطے کی سلامتی کی صورتحال کو بری طرح غیرمستحکم‘ کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ریاستی دہشتگردی میں ملوث بھارت خطے میں امن کا ضامن نہیں: دفتر خارجہ
ایران بھی امریکی پالیسی کو مسترد کرنے والے ممالک کا حصہ ہے، ایرانی وزارت خارجہ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے نئی امریکی پالیسی کی مذمت کرتے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں خطے میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کا ذمہ دار واشنگٹن کی موقع پرست حکمت عملی اور یک طرفہ اور مداخلت کرنے والی پالیسیوں کو قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے خطے میں تیزی سے جاری ترقیاتی منصوبوں اور نئی علاقائی شراکت داریوں کے حوالے سے بات کی تھی تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں دی تھی کہ اس ماحول میں پاکستان کی پوزیشن کیا ہوگی۔
یہ خبر 26 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔