پاکستان

پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات بالآخر الیکشن کمیشن میں جمع

پی ٹی آئی وکیل نے 5 سربمہر جلدوں میں 7 برس کی تفصیلات جمع کرواتے ہوئے انہیں درخواست گزار کو نہ دینے کی بھی استدعا کی۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بالآخر 7 سال کی غیر ملکی فنڈنگ اور پارٹی اکاؤنٹس کی تفصیلات 5 سربمہر جلدوں میں الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیں۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ لینے کے معاملے پر درخواست پارٹی کے باغی اور بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

اس سے قبل کئی سماعتوں کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے تفصیلات جمع کرانے کے احکامات کو خاطر میں نہ لانے پر گذشتہ ہفتے 11 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو غیر ملکی فنڈنگ اور پارٹی اکاؤنٹس کی تفصیلات 18 ستمبر تک جمع کرانے کا آخری موقع دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائر سردار رضا خان کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے آج (18 ستمبر) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے غیر ملکی فنڈنگ اور پارٹی اکاؤنٹس کی 7 برس کی تفصیلات جمع کروائیں اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن سے اکاؤنٹس کی تفصیلات درخواست گزار کو نہ دینے کی بھی استدعا کی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کیلئے فنڈنگ تفصیلات جمع کرانے کا پھر ’آخری موقع‘

جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائی کورٹ کی تو رولنگ ہے کہ ویب سائٹ پر اثاثوں کی تفصیلات شائع ہونی چاہئیں، جبکہ ہم سے تو گزشتہ دنوں میں بہت سے لوگوں نے اثاثوں کی نقول حاصل کی ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی کو متعلقہ حکام کے ساتھ بیٹھ کر دستاویزات کی تصدیق کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا یہ وہی دستاویزات ہیں جو سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئیں؟

جس پر پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ یہ دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئیں دستاویزات سے کچھ زیادہ ہیں، الیکشن کمیشن میں 7 سال کی تفصیلات جمع کرارہے ہیں۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل ثقلین حیدر نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ ہمیں پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات جمع کرانے کی رسید دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کو پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم

جس پر چیف الیکشن کمشنر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم یہاں کوئی آڑھتی بیٹھے ہوئے ہیں، یہ ریکارڈ جمع کرانا ہماری ذمہ داری تھی یا آپ کی؟'

چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ 'آپ ہمیں ریکارڈ جمع کرانے کے پابند ہیں، لہذا کوئی رسید نہیں ملے گی'۔

جس پر پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر سے معذرت کرلی۔

بعدازاں کیس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو پارٹی فنڈنگ اور اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروانے کا حکم دے چکا ہے۔

گذشتہ برس یکم دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو تفصیلات جمع نہ کروانے پر 'قانونی کارروائی' کا سامنا کرنے کی وارننگ دی تھی، تاہم کمیشن کے احکامات کو بجا لانے کے بجائے پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن پر 'سیاسی جانبداری' کا الزام لگایا گیا، جس پر اکبر ایس بابر کی جانب سے پارٹی چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔

پارٹی فنڈنگ کیس

غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے یہ کیس نومبر 2014 میں پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جن کے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے اختلافات ہیں۔

اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کو ملنے والی غیر ملکی امداد کی خرد برد سے متعلق پارٹی کے اہم عہدیداروں پر کرپشن کا الزام عائد کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو پارٹی کے تمام ملازمین کے بینک اکاؤنٹس کی اسٹیٹمنٹس اور دیگر متعلقہ دستاویزات جمع کرنے کی ہدایت کی تھی، ان ملازمین کے اکاؤنٹس کے ذریعے غیر قانونی ذرائع سے رقم وصول کی گئی تھی۔

مطلوب دستاویزات میں امریکا میں موجود دو آف شور کمپنیوں کی رجسٹریشن بھی شامل ہیں، جن کے ذریعے پی ٹی آئی کے پاکستان میں موجود اکاونٹس میں 30 لاکھ ڈالر کی رقم منتقل کی گئی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس:الیکشن کمیشن کاسماعت جاری رکھنے کا فیصلہ

اپریل 2015 میں کمیشن کو جانچ پڑتال کے بعد یہ معلوم ہوا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنی آڈٹ رپورٹ کے ساتھ ان دستاویزات کو منسلک نہیں کیا۔

تاہم مطلوبہ تفصیلات فراہم کرنے کے بجائے عمران خان نے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کردیا تھا، جسے کمیشن نے مسترد کرتے ہوئے سماعت جاری رکھی۔

بعدازاں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا، تاہم عدالت عالیہ نے رواں برس جولائی میں یہ درخواست مسترد کردی۔