’عائشہ گلالئی نے پی ٹی آئی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی‘
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب عائشہ گلالئی کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان میں دائر ریفرنس میں ان کے وکیل نے کمیشن کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی سابق خاتون رہنما پارٹی کی رکنیت سے مستعفی ہوچکی ہیں جبکہ انہوں نے وزیراعظم کے انتخاب میں پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا تھا۔
الیکشن کمیشن میں عائشہ گلالئی کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے سے متعلق ریفرنس پر چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عائشہ گلالئی کی جانب سے بیرسٹر مسرور الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے وکیل سکندر مہمند الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ عائشہ گلالئی منتخب نہیں بلکہ مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی ہیں اور ان کی نامزدگی عمران خان نے بطور پارٹی سربراہ کے کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عائشہ گلالئی پی ٹی آئی کی رکنیت سے استعفی دے چکی ہیں جبکہ انہوں نے وزیراعظم کے انتخاب میں پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
مزید پڑھیں: عائشہ گلالئی کے خلاف ریفرنس، الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کردیا
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ پارٹی پالیسی سے انحراف پر عائشہ گلالئی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا اور 29 جولائی کو بنی گالہ میں پی ٹی آئی کا پارٹی اجلاس میں بلایا گیا۔
سکندر مہمند کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اجلاس میں شیخ رشید کو وزیراعظم کے انتخاب کے لیے نامزد کیا اور عائشہ گلالئی بھی اس اجلاس میں موجود تھیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے بطور پارٹی سربراہ خود ارکان کو آگاہ کیا تھا کہ پی ٹی آئی وزارت عظمی کے الیکشن میں شیخ رشید کی حمایت کرے گی۔
علاوہ ازیں عمران خان کے وکیل نے عائشہ گلالئی کو پارٹی فیصلوں سے آگاہ کرنے سے متعلق شیریں مزاری کا حلف نامہ بھی پیش کردیا، اور کمیشن کو بتایا کہ شیریں مزاری کو بلا کر جرح بھی کی جاسکتی ہے۔
اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم کے انتخاب کے دن کیا عائشہ گلالئی نے اسمبلی اجلاس میں شرکت کی اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، جس پر عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ وزیر اعظم کے انتخاب کے وقت عائشہ گلائی پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی سے مستعفی ہونے کا اعلان کررہی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ عائشہ گلالئی نے نیشنل پریس کلب میں پی ٹی آئی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے انتخاب کے وقت وہ بیمار تھیں جبکہ عائشہ گلالئی نے الیکشن کمیشن میں تحریری جواب میں غلط بیانی کی۔
یہ بھی پڑھیں: عائشہ گلالئی کی پی ٹی آئی رکنیت منسوخ
اس کے علاوہ عمران خان کے وکیل نے عائشہ گلالئی کی پریس کانفرنسز اور ٹاک شوز کے ٹرانسکرپٹ الیکشن کمیشن میں پیش کیے۔
بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان کے عائشہ گلالئی کے خلاف ریفرنس پر سماعت 11 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ یکم اگست 2017 کو عائشہ گلالئی نے پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین عمران خان پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔
اسی ماہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پی ٹی آئی کی جانب سے ان کی سابق خاتون رہنما عائشہ گلالئی کے خلاف دائر ریفرنس کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا تھا۔
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس
دوسری جانب الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی تاہم اس میں پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان پیش نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن کمیشن میں چیلنج
جس پر چیف الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 17 اکتوبر کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر بابر اعوان پیش نہ ہوئے تو بغیر سنے فیصلہ دے دیں گے۔
واضح رہے کہ صوابی سے پی ٹی آئی کے سابق رہنما یوسف علی نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کو کمیشن میں چیلنج کررکھا ہے۔