قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے حوالے سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر پر فردِ جرم عائد کردی۔
ریفرنس پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، جہاں فرد جرم عائد ہونے پر کمرہ عدالت میں موجود مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا گیا۔
دوسری جانب نواز شریف (جو اِن دنوں لندن میں موجود ہیں) کے وکیل ظافر خان نے اپنے موکل کا بیان پڑھ کر سنایا اور صحت جرم سے انکار کیا۔
اپنے بیان میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'شفاف ٹرائل میرا حق ہے اور آئین میرے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہے لیکن مانیٹرنگ جج کو خاص طور پر اس کیس میں تعینات کیا گیا'۔
بعد ازاں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف عزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کردی گئی تاہم فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں فردِ جرم کل (20 اکتوبر کو) عائد کی جائے گی۔
احتساب عدالت میں آج سماعت کے آغاز پر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز کی جانب سے عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی جِلد نمبر 10 موجود نہ ہونے کی وجہ سے فردِ جرم عائد کرنے کے لیے عدالتی کارروائی کو روک دیا جائے۔