ریکارڈ ٹمپرنگ کیس میں ظفر حجازی پر فرد جرم عائد
اسلام آباد: فیڈرل انویسٹی گیشن (ایف آئی اے) کی خصوصی عدالت نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے سابق چیئرمین ظفر حجازی کو شریف خاندان کی چوہدری شوگر مل کے ریکارڈ سے متعلق ٹمپرنگ کیس میں فرد جرم عائد کردی۔
چوہدری شوگر مل کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کیس کی سماعت ایف آئی اے کی خصوصی عدالت کی جج ارم نیازی نے کی۔
مزید پڑھیں: ظفر حجازی کی ’ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس‘ کے اخراج کی درخواست
کیس کی سماعت کے دوران خصوصی عدالت کی جج نے ظفر حجازی کے خلاف ریکارڈ ٹمپرنگ کیس میں فرد جرم پڑھ کر سنائی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ایس ای سی پی کے سابق چیئرمین نے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کے لیے ماتحت افسران پر دباؤ ڈالا تھا۔
تاہم ظفر حجازی نے عدالت میں صحت جرم سے انکار کیا۔
واضح رہے کہ ظفر حجازی کے صحت جرم سے انکار کے بعد اب کیس کے با قاعدہ ٹرائل کا آغاز کیا جائے گا۔
بعد ازاں عدالت نے چوہدری شوگر مل کیس کی سماعت 10 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس
پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے الزام عائد کیا تھا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث تھے۔
سپریم کورٹ نے ظفر حجازی پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کے لیے ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج
رواں برس 19 جون کو سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ہدایت دی تھی کہ وہ یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھجوائیں۔
ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ کے ڈائریکٹر مقصود الحسن کی سربراہی میں ریکارڈ ٹیمپرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی چار رکنی ٹیم نے اپنی تحقیقات کا آغاز 23 جون کو کیا تھا جسے 30 جون تک مکمل کر لیا گیا۔
چار رکنی ٹیم نے اپنی رپورٹ 8 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں یہ سامنے آیا کہ چیئرمین ایس ای سی پی چوہدری شوگر ملز کیس کے ریکارڈ میں تبدیلی کے ذمہ دار ہیں۔
ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کی 28 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں جے آئی ٹی کے لگائے گئے الزامات کی تائید کی گئی۔
ایف آئی اے رپورٹ پر عدالت نے ظفر حجازی کے خلاف اسی روز ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا اور اٹارنی جنرل کو حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی۔
بعد ازاں ظفر حجازی نے ضمانت کی درخواست جمع کروائی، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی 17 جولائی تک کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
مزید پڑھیں: ’ظفر حجازی نے شوگر ملز کیس بند کرنے کا حکم دیا‘
عبوری ضمانت کے اختتام پر 17 جولائی کو اسپیشل جج سینٹرل نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں ان کی 5 روز (یعنی 21 جولائی تک) کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی اور بعد ازاں 21 جولائی کو اسپیشل جج سینٹرل کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے بعد ظفر حجازی کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
اگلے ہی دن یعنی 22 جولائی کو ظفر حجازی کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا گیا، جس میں 26 جولائی کو مزید 3 روز کی توسیع کی گئی تھی۔