خزاں اور وادئ ہنزہ کا رومانس
خزاں اور وادئ ہنزہ کا رومانس
ہم نے آج تک خزاں کو پیلے رنگ اور اُداسی کا استعارہ ہی سمجھا تھا، مگر موسم خزاں میں جب ہم ہنزہ، گلگت بلتستان پہنچے تو ہم پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ خزاں درحقیقت بے رنگ نہیں ہوتی بلکہ اِس کے اپنے ہی الگ رنگ ہوتے ہیں۔
زمین پر رنگوں کے اَن گنت خزینے دیکھ کر ہماری کوتاہ نظری شرمندہ تھی، اپنے کنوئیں سے نکل کر ہم نے دیکھا تو خزاں کو بہت خوبصورت پایا، وہ جو پتوں کا جھڑنا اور رنگ بدلنا تھا وہ سب نئے مفاہیم سے آشنا ہوا۔ ویسے تو سفر کا آغاز اسلام آباد سے ہوا، لیکن چلاس تک کا سفر ہم اِس شمار میں نہیں لاتے۔ دریائے سندھ کے کنارے کنارے چلتی قراقرم ہائی وے، جو اب سی پیک کا راستہ بھی ہے، کسی عجوبے سے کم نہیں، فلک بوس پہاڑوں کے دامن سے لپٹی ہوئی یہ ننہی مُنی سڑکیں دستِ قدرت کی شان و شکوہ کے سامنے ہیچ دکھائی دیتی ہیں، لیکن انسان کے لیے یہ بھی غنیمت ہے کہ اِس کی تدبیر ثمر بار ثابت ہوتی ہے اور چپکے چپکے انہی پہاڑوں کے دامن میں سے راستے پاتا جاتا ہے۔