نئی حلقہ بندیوں کا بل التواء کا شکار، انتخابات میں تاخیر کا خدشہ
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکینِ اسمبلی کی عدم دلچسپی کی وجہ سے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق بل التواء کا شکار ہوگیا جس کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات میں تاخیر ہونے کے خدشات سامنے آگئے ہیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق عام انتخابات آئندہ برس جولائی کے آخر ایام اور 5 اگست 2018 کے درمیان کسی بھی وقت منعقد کیے جاسکتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئی حلقہ بندیوں پر بل کو دو تہائی اکثریت سے قومی اسمبلی سے منظور کیا جانا تھا لیکن پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے دلچسپی نہ لینے کے باعث کورم پورا نہ ہوسکا جس کے باعث یہ بل التواء کا شکار ہوا۔
مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور
مذکورہ بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے والے رکن پارلیمنٹ اور وفاقی وزیرِ قانون زاہد حامد بھی اسمبلی کی کارروائی کے وقت غیر حاضر رہے۔
ایوانِ زیریں کے ڈپٹی اسپیکر جاوید عباسی نے حکومتی نشستوں پر براجمان اراکین سے درخواست کی کہ زاہد حامد کو ایوان میں بلایا جائے تاکہ قومی اسمبلی میں بل پر بحث کا آغاز ہو سکے لیکن ان کے نہ آنے پر وزیرِ مملکت برائے سیفران لیفٹننٹ جنرل (ر) عبد القادر بلوچ سے بحث کا آغاز کرنے کا کہا گیا جس پر انہوں نے بھی ہاتھ ہلا کر عدم دلچسپی کا اظہار کردیا جس کے بعد بل التوا کا شکار ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سپریم کورٹ میں چیلنج
خیال رہے کہ منگل (31 اکتوبر) کو تمام پارلیمانی جماعتوں نے نئی حلقہ بندیوں پر متفقہ رائے دی تھی اور 2017 کی مردم شماری کے بعد آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے بل بھی پاس کیا گیا تھا۔
تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ آئندہ انتخابات تاخیر کا شکار ہو جائیں گے جس سے کسی بھی سیاسی جماعت کو فائدہ نہیں پہنچے گا جبکہ یہ بات بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ سیاسی جماعتیں جو (منگل کو) نئی حلقہ بندیوں کے لیے آواز اٹھا رہی تھیں انہوں نے بھی (جمعہ کو) اپنا موقف تبدیل کرلیا۔