ہِٹلر کے قریبی ساتھی اور نازی پارٹی کے اہم عہدیدار ہنرچ ہملر نے کہا تھا، ’بہترین سیاسی ہتھیار خوف کا ہتھیار ہے، ظُلم سے ہی احترام ملتا ہے، ہوسکتا ہے لوگ ہم سے نفرت کریں، ہمیں اُن کی محبت کی ضرورت نہیں، ہمیں اُنہیں صرف خوف میں مبتلا رکھنا ہے۔‘
سیاست اور جرائم کی اِس قدرِ مشترک کو صحیح معنوں میں اٹلی کے شہر سسلی کے جرائم پیشہ گروہ نے اپنایا، جسے کوئی سِسیلین مافیا کہتا ہے تو کوئی 'کوسا نوسترا' کے نام سے جانتا ہے۔ پاکستان میں اِس گروہ کو جاننے والوں کی تعداد بہت کم تھی، لیکن پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کے بعد ہر کوئی سِسیلین مافیا کے بارے میں متجسس ہوا۔ جن کے بارے میں یہ ریمارکس دیے گئے اُنہوں نے اِسے ذاتی بغض و عناد سے تعبیر کیا جبکہ مقدمے کے مدعیوں نے اِن ریمارکس کو سیاسی ہتھیار بنا لیا۔
17 نومبر کو جرائم کی دنیا کے بے تاج بادشاہ رہنے والے سلواتورے توتورینا کی موت سے سِسیلین مافیا ایک بار پھر میڈیا میں اُبھرا تو حالات حاضرہ سے دلچسپی رکھنے والوں کو سِسیلین مافیا کے بارے میں کچھ مزید معلومات حاصل ہوئیں۔ سِسیلین مافیا کی سفاکی اور دہشت کا تو بہت چرچا ہوا لیکن یہ مافیا اپنے آغاز سے ہی اِس قدر سفاک نہیں تھا، سفاکی کی انتہا پر لے جانے والے سلواتورے توتورینا نے اٹلی میں مافیا کی ’اَن دیکھی‘ حکومت بنانے کی کوشش کی تو اٹلی کی حکومت اور امریکا دونوں ہی اِس کے درپے ہوئے اور مافیا کا زوال شروع ہوا۔
مافیا زوال کے باوجود کس قدر طاقتور ہے، اِس کا اندازہ اِس سے لگایا جاسکتا ہے کہ سلواتورے توتورینا کو 25 سال پہلے غداری کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچانے والا، سابق مافیا باس اور توتورینا کی آنکھ کا تارا، جوزپے دینوتی، اِس سال مئی میں عین اُس مقام پر فائرنگ سے مارا گیا، جہاں توتورینا کے خلاف مقدمہ چلانے والے ججوں کو 1992ء میں بم دھماکوں میں اڑایا گیا تھا۔
سلواتورے توتورینا نے ہائی سیکیورٹی جیل میں قیدِ تنہائی کے باوجود اپنے غدار کو عین اُسی مقام پر ہلاک کروا کے پولیس اور مافیا کارکنوں کو پیغام دیا کہ وہ اب بھی طاقتور ہے اور کوئی اُس کی پہنچ سے دور نہیں۔ مافیا کے لیے شاید اِس پیغام میں کوئی دھمکی پوشیدہ نہیں تھی بلکہ اُن کا حوصلہ بندھانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔ مافیا کے لیے کوئی دھمکی نہ ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ مافیا کے باسز نے اپنے بڑے کو ’باس آف باسز‘ کے درجے سے نہیں ہٹایا تھا۔ مافیا میں جہاں باس اور گاڈ فادر کے لیے خونریز گینگ وارز ہوتی ہیں، وہاں کسی کا توتورینا کی جگہ نہ لینا انتہائی غیر معمولی بات ہے۔
توتورینا کا مافیا میں آنا اور پھر اِس قدر عروج اور بے رحمی نے ایک غیر معمولی داستان رقم کی ہے۔ توتورینا سسلی کے نواح میں واقع ایک گاؤں کے کسان کا بیٹا تھا۔ اُس کا باپ اور ایک بھائی دوسری جنگِ عظیم کے دوران 1943ء میں ایک ایسے بم کو کاٹنے کی کوشش میں مارے گئے جو گرنے کے باوجود پھٹ نہ سکا تھا۔ اُس وقت توتورینا صرف 13 برس کا تھا۔
باپ کی موت کے بعد توتورینا پر گھر کی ذمہ داری آن پڑی، جنگ کی تباہ کاریوں کے دور میں تب بھوک اور غربت کا راج تھا۔ توتورینا نے گھر کے باقی ماندہ افراد کا پیٹ بھرنے کے لیے جرائم کی دنیا کا رخ کیا۔ توتورینا ایک مافیا کے مقامی باس لوچیانو لیگیو کا کارندہ بن گیا، دونوں چھوٹے موٹے جرائم کرتے رہے، مگر 1949ء میں توتورینا نے پہلا قتل کیا، جس کے بعد اُسے گرفتار کیا گیا اور 9 سال قید کی سزا ہوئی، مگر وہ 7 سال بعد ہی رہا ہوگیا۔