Dawn News Television

شائع 08 فروری 2018 12:02am

سپریم کورٹ کا صحافیوں کوتنخواہوں کی تاخیر سے ادائیگی کا نوٹس

سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی تاخیر سے ادائیگی کا نوٹس لیتے ہوئے میڈیا مالکان سے وجوہات طلب کرلی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کی جہاں انھوں نے پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے صدر طیب بلوچ اور پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کی درخواست پر میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیا۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ میڈیامالکان، ورکرزکے کفیل بنیں مالک نہ بنیں اور صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو 10 دن کے اندر تنخواہ ادا کی جائے۔

انھوں نے کہا کہ میڈیا مالکان تحریری جواب جمع کرائیں کہ تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کیوں کرتے ہیں اور تنخواہوں میں اضافے کے معاملات اگلی سماعت پر طے کریں گے۔

میڈیا کمیشن کیس کے درخواست گزار سنیئرصحافی حامد میر نے عدالت کو بتایا کہ ویج بورڈ ایوارڈ پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے مگر فیصلے پر عمل نہیں ہو رہا جس پر چیف جسٹس نے کہا عمل درآمد کا معاملہ متعلقہ فورم پر چل سکتا ہے۔

حامد میر نے عدالت سے استدعا کی کہ میڈیا کمیشن کی سفارشات پر عمل کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ میڈیا کمیشن نے سفارش کی تھی کہ پیمرا کو حکومتی کنٹرول سے آزاد ہونا چاہیے جس کے بعد حکومت نے قانون میں ترمیم کے ذریعے پیمرا کو آزاد کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے کمیٹی کام کررہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا اڑھائی سال پہلے کمیشن کی رپورٹ آچکی ہے لیکن حکومتی کمیشن نے اب تک کام مکمل نہیں کیا، پیمرا کو کسی کے زیراثر نہیں ہونا چاہیے اور اس کو واقعی ایک آزاد ادارہ ہوناچاہیے۔

انھوں نے کہا کہ جج مشہوری کے لیے کام کرے تو عدلیہ.کوتباہ کردیتاہے، کھانے پینے کی چیزوں پر بھی ایکشن لیتے تھے تو پنجاب حکومت اشتہار دیتی تھی، اشتہارات کے بغیر بھی کام چل سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اطلاعات تک رسائی بنیادی حق ہے، کسی چینل کو فارن فنڈنگ ثابت ہوئی تواس کا لائسنس منسوخ کردیں گے، سرکاری اشتہارات کوریگولیٹ کرنا ہوگا، لاہور میں سیف سٹی پر لمبے لمبے اشتہار چلائے گئے۔

انھوں نے کہا کہ کیوں نہ چینلز سے پوچھا جائے کہ پنجاب حکومت نے انھیں کتنے پیسے دیے اوراشتہارات جاری کرنے کا کیا طریقہ کار ہے، اشتہارات پر صوبائی محکمہ اطلاعات کوبھی سنیں گے۔

عدالت عظمیٰ نے میڈیامالکان کے علاوہ وزارت اطلاعات سے الیکٹرانک میڈیا کے ویج بورڈ اور قانون سے متعلق تجاویز پر مشتمل جواب بھی طلب کیا۔

میڈیا کمیشن کیس کی سماعت 20 فروی تک ملتوی کردی گئی۔

Read Comments