روحانی عمران خان
عمران خان کا بشریٰ مانیکا کے مُرید ہونے اور پھر اُن سے شادی کرنے کے فیصلے نے اچانک میری توجہ عمران خان کی کتاب ’میں اور میرا پاکستان‘ کے ایک واقعے کی طرف دلوادی۔ وہ واقعہ کیا ہے، آئیے میں آج وہ واقعہ آپ کے ساتھ شیئر کرتا ہوں۔
وہ 14 برس کے تھے۔ اسکول سے آنے کے بعد قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے مدرسہ جانا اُن کے معمول میں شامل تھا، اور اُن کا یہ معمول ان کی والدہ شوکت خانم نے بنایا تھا۔
عمران خان کی والدہ اور خالہ ساہیوال سے تعلق رکھنے والی ایک بزرگ خاتون کی مرید تھیں، وہ ان سے ملاقات کے لیے باقاعدگی سے ساہیوال جاتی تھیں۔ ماں کا خواب تھا کہ اکلوتا بیٹا پانچ وقت نماز پڑھے، قرآن پاک کی تلاوت کرے اور زندگی نیک راستے پر چل کر گزار دے۔ لہٰذا شوکت خانم نے عمران خان کو اسکول سے چھٹی کے بعد مدرسے جانے کا پابند کیا۔
عمران خان کچھ دن مدرسے جاتے رہے لیکن ان کی دلچسپی کرکٹ میں تھی۔ سال بھر مدرسے جانے کے بعد مولوی صاحب عمران خان سے مایوس ہوگئے۔ ایک دن دونوں نے منصوبہ بنایا اور والدین سے جھوٹ بولا کہ ناظرہ قرآن کی تعلیم مکمل ہوچکی ہے اور والدہ نے اُن کی بات پر یقین کرلیا۔
وقت گزرتا رہا اور ایک دن شوکت خانم کی پیرنی پہلی اور آخری مرتبہ اچانک شوکت خانم کے گھر ملنے آگئیں۔ شوکت خانم نے عمران خان سے پیرنی صاحبہ کو سلام کرنے کے لیے کہا۔ عمران خان پیرنی کے پاس حاضر ہوئے تو نہ تو پیرنی نے عمران خان کو دیکھا اور نہ ہی عمران خان انہیں دیکھ سکے کیونکہ وہ پردے میں تھیں۔
عمران خان کے آتے ہی جو بات پیرنی نے کہی وہ سن کر عمران خان اور ان کی والدہ کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔ پیرنی نے شوکت خانم سے مخاطب ہوکر کہا کہ،
تمہارے بیٹے نے ناظرہ قرآن کی تعلیم مکمل نہیں کی
ماں نے بیٹے کی طرف دیکھا تو عمران خان کے چہرے کی پریشانی نے پیرنی صاحبہ کی بات کی تصدیق کردی۔ جس کے بعد پیرنی صاحبہ نے شوکت خانم سے کہا کہ،
’تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ تمہارا بیٹا اچھا لڑکا ہے اور ایک وقت آئے گا یہ ٹھیک ہوجائے گا۔ یہ عالمگیر شہرت حاصل کرے گا اور اس کی وجہ سے تمہارے نام کا چرچہ گھر گھر ہوگا۔‘