منصور احمد بھارت میں علاج کرانے کے خواہشمند
دل کے خطرناک عارضے میں مبتلا ہاکی لیجنڈ منصور احمد نے ایک بار پھر بھارت میں علاج کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں سہولیات میسر نہ ہونے کے سبب علاج میں 6 ماہ سے ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
49سالہ منصور کئی ہفتوں سے دل کی سنگین بیماری کا شکار ہیں اور ان کے دل میں اسٹنٹس بھی لگائے جا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی حالت میں بہتری نہیں آئی اور اب انہیں دل کے ٹرانسپلانٹ کی اشد ضرورت ہے۔
منصور احمد نے 1994 میں سڈنی میں کھیلے گئے ہاکی ورلڈ کپ فائنل میں ہالینڈ کے خلاف شاندار گول کیپنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پینالٹی اسٹروک روک کر پاکستان کو عالمی چیمپیئن بنوایا تھا۔
مزید پڑھیں: دل کے ٹرانسپلانٹ کیلئے منصور کی بھارت سے ویزا کی اپیل
منصور احمد کے مطابق پاکستان میں دل کے ٹرانسپلانٹ کے لیے موزوں سہولیت نہیں اس لیے علاج میں 6 ماہ سے ایک سال لگ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جبکہ پاکستانی ڈاکٹرز مکینیکل ہارٹ لگانا چاہتے ہیں جس کے لیے بھارت میں زیادہ بہتر سہولتیں ہیں، اس لیے علاج وہیں سے ہو تو اچھا ہو گا۔
واضح رہے کہ دل کے مرض میں مبتلا منصور احمد کو بھارت سے کئی مرتبہ علاج کی پیشکش کی جاچکی ہے اور منصور احمد نے بھارتی حکومت سے علاج کے لیے ویزا دینے کی اپیل کی تھی۔
پاکستان کے سابق مایہ ناز آل راؤنڈ شاہد آفریدی پہلے ہی منصور احمد کے علاج کے تمام تر اخراجات اٹھانے کا اعلان کر چکے ہیں۔
2008 میں ممبئی پر دہشت گرد حملوں کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیل اور ثقافتی تعلقات بری طرح متاثر ہوئے تھے لیکن ان خراب تعلقات کے باوجود بہترین طبی سہولیات کے سبب بھارت میں علاج کے خواہشمند پاکستانیوں کو بھارتی ویزا جاری کیا جاتا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آفریدی کا عظیم گول کیپر منصور کے علاج کے اخراجات اٹھانے کا اعلان
1986 سے 2000 کے درمیان 338 انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے منصور احمد نے تین اولمپکس سمیت متعدد عالمی ایونٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور ٹیم میں جیت اپنا کردار ادا کرتے رہے۔
سابق پاکستانی گول کیپر نے کہا کہ انسانیت سب سے بڑھ کر ہے اور اگر مجھے بھارتی ویزا اور دیگر امداد ملتی ہے تو میں بہت شکرگزار ہوں گا اور میرے خیال میں دونوں ملک کھیلوں کے ذریعے اپنے تعلقات بہتر کر سکتے ہیں۔