آئیں ان گرمیوں کی چھٹیوں کو مزیدار بنائیں
اس دفعہ گرمی کی چھٹیاں اپنے گھر والوں کے ساتھ گزار کر انہیں پورے خاندان کے لیے آرام اور نئی توانائی حاصل کرنے کا موقع بنائیں۔ آج کل ہر عمر کے بچے خوش ہیں۔ امتحانات ختم ہوچکے ہیں، نتائج کا اعلان ہوچکا ہے اور امید ہے کہ آپ سب اچھے نمبروں سے کامیاب ہوچکے ہوں گے۔ سال بھر کی محنت اور شدید گرمیوں میں سالانہ امتحانات دینے کے بعد اب آپ سب کا حق ہے کہ گرمیوں کی طویل چھٹیوں سے ملنے والا آرام کا وقت اچھی طرح گزاریں۔
دوستو، بالکل آپ کی طرح آپ کے والدین بھی ان مہینوں کا انتظار کرتے ہیں۔ ماؤں کے لیے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انہیں نیند کے خمار میں بھرے بچوں کو روزانہ وقت پر اسکول جانے کے لیے بستروں سے کھینچنا نہیں پڑتا، روزانہ یونیفارم استری اور دھونے نہیں پڑتے، نہ ہی روز لنچ باکس پیک کرنے اور پانی کی بوتلیں بھرنی پڑتی ہیں۔ شام کے اوقات میں بھی ان کے پاس اپنے لیے زیادہ وقت ہوتا ہے کیوں کہ انہیں بچوں کی ہوم ورک اور اسائنمنٹس کرنے میں مدد نہیں کرنی پڑی، اور نہ ہی یہ یقینی بنانا پڑتا ہے کہ وہ وقت پر کھانا کھائیں اور دیر تک نہ جاگیں۔
ابوؤں کے لیے بھی یہ مہینے سکون بھرے ہوتے ہیں کیوں کہ انہیں منہ بسورتے ہوئے بچوں کو صبح صبح اسکول چھوڑنے کے لیے نہیں جانا پڑتا، انہیں مشکل لگنے والے مضامین میں ان کی مدد نہیں کرنی پڑتی اور نہ ہی اسکول پراجیکٹس کے لیے نہ ختم ہونے والے لوازم پورے کرنے پڑتے ہیں۔
دوستو، کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ سال بھر جن مہینوں کا انتظار ہوتا ہے، والدین پر سے اس کی خوشی اتنی جلدی کیوں اتر جاتی ہے؟ دو ہفتے بھی نہیں گزرتے کہ ہماری والدائیں اضافی کام کاج کی شکایت کرتی پائی جاتی ہیں۔ چوں کہ ان مہینوں میں کوئی روٹین نہیں ہوتا، تو آپ سب معمول سے زیادہ سست ہوجاتے ہیں اور گھر کے ہر کونے میں سامان بکھرا رہتا ہے۔ چھٹیوں میں ناشتہ دیر سے پیش ہونا معمول بن جاتا ہے اور ان سخت گرمیوں کے دنوں میں یہ آپ کی بے چاری والدہ کے لیے اضافی بوجھ ہے۔
والد بھی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں کیوں کہ رات کو گھر میں دیر تک شور رہتا ہے اور انہیں تقریباً روزانہ ہی بہن بھائیوں کے درمیان لڑائیوں کا تصفیہ کروانا پڑتا ہے۔ رات گئے ٹی وی ریموٹ پر صرف ان کا کنٹرول ہوتا تھا تاکہ وہ اپنے پسندیدہ چینل دیکھ سکتے تھے، اب وہ انہیں نہیں ملتا۔ ریموٹ کا کنٹرول اب بچوں کے ہاتھوں میں بھی ہوتا ہے جنہیں اپنے پسندیدہ پروگرام دیکھنے ہوتے ہیں، بھلے ہی ابو اپنا پسندیدہ ٹی وی ٹاک شو نہ دیکھ سکیں۔
یہ پریشانی صرف یک طرفہ نہیں ہوتی۔ چھٹیوں کو دو ہفتے بھی نہیں گزرتے کہ بچے تنگ آجاتے ہیں اور شکایت کرتے ہیں کہ ان کے والدین جھنجھلائے رہتے ہیں اور انہیں غیر ضروری طور پر ڈانٹتے رہتے ہیں۔ دوستو، جو بات آپ نہیں سمجھ پاتے وہ یہ کہ آپ کے والدین آپ کی طرح چھٹیوں پر نہیں ہیں۔ انہیں روزانہ گھر اور دفتر کے کاموں کو جاری رکھتے ہوئے اپنی معمول کی زندگی گزارنی ہوتی ہے۔
شدید گرمیوں کے ان مہینوں میں والدین کی توانائی بالکل ختم ہوجاتی ہے۔ آپ کے روٹین میں تبدیلی ان کے لیے اضافی تناؤ کا سبب بنتی ہے۔ آپ کے ہاتھ میں جو بھی فارغ وقت ہوتا ہے، اس کے ذریعے آپ نا چاہتے ہوئے بھی اپنے والدین کے لیے مسائل کا سبب بنتے ہیں جنہیں آپ ان کے لیے ذرا سا دھیان رکھ کر حل کرسکتے ہیں۔
آئیں اس سال ہم سب ایسے آسان طریقے سوچتے ہیں جن کے ذریعے چھٹیاں آپ کے والدین کے لیے بھی ویسے ہی آرام کا ذریعہ بنیں جیسے کہ وہ آپ کے لیے ہوتی ہیں۔ نیچے دی گئی ٹپس چھٹیوں کے دوران آپ کو بھی خوش رکھیں گی اور آپ کے والدین کو بھی تناؤ سے پاک رکھیں گی۔
باہمی طور پر قابلِ قبول ٹائم ٹیبل بنائیں
ماؤں کو چھٹیوں کے دوران جو سب سے عام شکایت ہوتی ہے وہ یہ کہ بچے دیر رات تک جاگتے ہیں اور صبح کو دیر سے اٹھتے ہیں، کبھی کبھی تو دوپہر میں بھی۔ ان کے لیے اس کا مطلب صبح دیر سے ناشتہ بنانا اور دوپہر میں بستر سیدھے کرنا ہوتا ہے اور وہ بکھری چیزیں سمیٹنا جنہیں آپ دیر رات تک جاگنے کے دوران بکھیرتے ہیں۔
اسکول کے دنوں سے ایک یا دو گھنٹے دیر سے سونا تو آپ کے والدین کے لیے قابلِ قبول ہوسکتا ہے مگر پوری رات جاگ کر آپ ان کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔
جیسے ہی چھٹیاں شروع ہوتی ہیں تو آپ کو اپنی والدہ کے ساتھ مل کر جاگنے اور اٹھنے کا وقت متعین کرنا چاہیے۔ امی کے ساتھ ناشتہ بنوانے میں مدد کروائیں اور ایسے سادہ ناشتے کا انتخاب کریں جو آپ خود بھی تیار کرسکتے ہیں، بجائے اس کے کہ اپنی والدہ سے روزانہ فرمائشیں کریں۔ پھل، دلیے کا پیالہ، مکھن، جیم یا اپنے پسندیدہ اسپریڈ کے ساتھ ڈبل روٹیاں اور دودھ کا گلاس ناشتے کے لیے ایسا سادہ مینو ہوسکتا ہے جو کہ آپ کسی کی مدد کے بغیر خود بھی بنا سکتے ہیں۔
گھر میں مدد کروائیں
چھٹیوں میں آپ کو نارمل دنوں سے زیادہ آرام کی گھڑیاں مل جاتی ہیں۔ آپ ہر رات کا وقت اپنے پسندیدہ انداز میں گزار سکتے ہیں اور آپ کو اس کا حق بھی ہے، مگر کوشش کریں کہ اپنے والدین کے آرام کا دھیان رکھیں۔ روز مرہ کے کاموں میں امی کا ہاتھ بٹانا، اپنا کمرہ خود درست کرنا، کھانے کے وقت کے لیے میز ترتیب دینا اور صاف کرنا یہ وہ چھوٹے چھوٹے کام ہیں جن سے آپ کی امی توقعات سے بھی زیادہ خوش ہوں گی۔
آپ ابو کے جوتے پالش کرسکتے ہیں، گاڑی دھو سکتے ہیں یا پھر جب وہ ایک تھکا دینے والے گرم دن کے بعد واپس آئیں تو ان کے پیر دبا سکتے ہیں۔
اپنے گھر کی سالانہ صفائی میں اپنے والدین کی مدد کریں۔ جو کپڑے آپ مزید پہننے کا ارادہ نہیں رکھتے، انہیں اپنی الماری سے نکال دیں، درازیں، میز اور کھلونوں اور جوتوں کے ریک صاف کرکے تمام فالتو اشیاء کسی کو دے دیں۔ آپ کے ابو کو شاید کسی کام میں آپ کی ضرورت ہو، اہم دستاویزات یا بل فائل میں لگانے کے لیے، جس کا انہیں کبھی بھی وقت نہیں ملتا۔
آپ کی کوششیں آپ کے والدین کو خوش بھی کریں گی اور آپ کے گھر کو بھی اضافی سامان سے پاک کردیں گی۔ سب سے بڑا فائدہ ان ضرورت مندوں کو ہوگا جن کے لیے آپ کا اضافی سامان ایسی لگژری ہوگا جو ان کی قوتِ خرید سے باہر ہے۔