Dawn News Television

شائع 29 نومبر 2018 01:50pm

یونیسکو نے کیلاش قبیلے کی رسم کو معدوم ہوتے ثقافتی ورثے میں شامل کرلیا

اسلام آباد: پاکستان کے معروف قبیلے ’کیلاش‘ کی رسم ’سوری جاگیک‘ کو اقوامِ متحدہ کی تنظیم برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت (یونیسکو ) نے رواں برس کے معدوم ہوتے ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونیسکو کی بین الحکومتی کمیٹی برائے تحفظ ثقافتی ورثہ نے ماریشیئس کے شہر پورٹ لوئیس میں اپنے 13 ویں اجلا س میں اس نامزدگی کی منظوری دی، 2018 کی فہرست میں کینیا، الجیریا، کمبوڈیا، شام، مصرا ور آذربائیجان کا ثقافتی ورثہ بھی شامل ہے۔

24 اراکین پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس رواں ہفتے کے آغاز میں شروع ہوا تھا اور ہفتے کے روز اختتام پذیر ہوگا، اجلاس میں دنیا بھر میں موجود ثقافتی ورثے کو محفوظ کرنے کے بارے میں گفتگو کی گئی اور فوری طور پر محفوظ کیے جانے کے لیے معدوم ہوتے ثقافتی ورثوں کی فہرست برائے 2018 جاری کی۔

مزید پڑھیں: کیلاش: حسن، افلاس، بے بسی اور خوف کا امتزاج

سوری جاگیک کو معدوم ہوتے ثقافتی ورثوں کی فہرست میں شامل کرنے کی درخواست پاکستان کی جانب سے کی گئی تھی جسے یونیسکو نے قبول کرلیا۔

واضح رہے کہ یہ کیلاش قبیلے کی موسمیاتی اور فلکیاتی رسم ہے جو دسمبر میں انجام دی جاتی ہے اور اس میں مقامی جغرافیے کی مدد سے سورج چاند ستاروں کو دیکھا جاتا ہے۔

سوری جاگیک کی یہ رسم ہندو کش رینج میں قائم تین کیلاشی گاؤں میں ادا کی جاتی ہے اور مقامی جغرافیے کے مطابق سورج کے طلوع و غروب کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں: کیلاش کا سالانہ ثقافتی تہوار چیلم جوش

تاہم اب وادی کیلاش میں تعمیرات کے سبب روایتی طور پر سورج کا نظارہ کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے کیوں کہ تعمیرات اور درخت ان نظارے کی راہ میں رکاوٹ حائل کرتے ہیں۔

اس وجوہات کی بنا پر نئی نسل سوری جاگیک کی ثقافتی اہمیت اور فوائد سے لاعلم ہے ، اس بارے میں قبیلے کے لوگوں میں یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ اسکولوں میں پڑھائے جانے والے اسباق انہیں اپنے ورثے سے دور کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ معدوم ہوتے ثقافتی ورثے کو فوری طور پر محفوط کرنے کے لیے ریاست پر کمیونٹیز کی شمولیت کے ساتھ منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

Read Comments