بدھا پیسٹ کی خوبصورتی کسی مصرعہ تر کی طرح دل میں اترتی ہے
بدھا پیسٹ کی خوبصورتی کسی مصرعہ تر کی طرح دل میں اترتی ہے
بدھا پیسٹ ہنگری کا دارالحکومت ہے اور میرے روڈ ٹرپ کی آخری منزل۔ یہ شہر بلاشبہ ایک پوسٹ کارڈ کی طرح خوبصورت ہے، دریا ڈینیوپ کے کنارے کھڑے ہو کر بدھا یا پیسٹ کی طرف دیکھیں تو شہر کے دونوں حصوں کو ملانے والا پل اور پس منظر میں عمارتوں کے نقش ایک ایسی پینٹنگ بناتے ہیں کہ آدمی خود کو کسی تصویر کا حصہ سمجھنے لگے۔
جیسا کے نام سے بھی ظاہر ہے کہ دریا کے دونوں کناروں پر بدھا اور پیسٹ نامی 2 علاقے آباد ہیں جن کا نام بدھا اور پیسٹ ہے، انہی ناموں کے ملاپ سے شہر کا نام بدھا پیسٹ بنا ہے۔ لفظ بدھا رومن زبان میں پانی کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس کا ہمارے والے مہاتما بدھا صاحب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ شہر کا بلندی پر واقع حصہ ہے اور زیادہ تر پوش لوگوں کا مسکن، جبکہ مشرقی حصہ پیسٹ ہے اور سلواکی زبان میں پیسٹ کا لفظ مشرق کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ ہموار حصہ ہے اور شہر کی زیادہ آبادی اسی طرف ہی بستی ہے۔
پچھلے ہفتے ہی بدھا پیسٹ سے 2 خط موصول ہوئے ہیں کہ آپ کی گاڑی کو ملک میں داخل ہونے کا قانونی اجازت نامہ حاصل نہیں تھا اس لیے آپ کو 580 ڈینش کرون جرمانہ کیا جاتا ہے، اور یہ جرمانہ داخل ہوتے ہوئے اور نکلتے ہوئے گاڑی کی تصویر کے ساتھ بھیجا گیا ہے۔ میرے علم میں نہ تھا کہ ہنگری میں داخل ہونے کے لیے بھی کسی پرمٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔