Dawn News Television

شائع 25 جنوری 2019 09:27pm

عہدہ چھوڑ دوں گا لیکن رہائشی عمارتیں نہیں توڑوں گا، سعید غنی

کراچی: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہوں لیکن قانون کے تحت کمرشل ہونے والی رہائشی عمارتوں کو نہیں توڑوں گا۔

سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ 'اعلیٰ عدلیہ کے ہر فیصلے پر عملدرآمد کروانے کے ہم پابند ہیں، ہمیں فیصلے اچھے لگے یا نہ لگے تسلیم کرنے پڑتے ہیں، لیکن تجاوزات کے حوالے سے سپریم کورٹ نے جو احکامات جاری کیے ہیں میں انتہائی ادب کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ رہائشوں علاقوں کو توڑنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اگر کسی پلاٹ کو اس وقت کے مروجہ قانون کے تحت سرکاری فیس ادا کرکے کمرشل کرایا گیا اور اس کے بعد وہاں تعمیرات ہوئیں اور بیچ دی گئیں اور اب وہاں ہزاروں خاندان آباد ہیں، اب اس قانون کو 15 سال بعد غلط قرار دے کر لوگوں کو بے گھر کرنا ممکن نہیں ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اب اگر مجھ سے یہ کہا جائے کہ بطور وزیر بلدیات ان رہائشی عمارتوں کو توڑو جو ایک قانون کے تحت کمرشل ہوئیں تو میں اپنا عہدہ چھوڑنے کو ترجیح دوں گا لیکن وہ عمارتیں نہیں توڑوں گا، جبکہ ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے شہر میں المیہ جنم لے۔'

وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ 'اگر ہمیں کراچی کو پرانی شکل میں بحال کرنا ہے تو اس کے لیے ہمیں خاطر خواہ وقت ملنا چاہیے، ہمیں ماہرین کو ساتھ ملانا چاہیے اور طویل المدتی منصوبے کے تحت ایسا لائحہ عمل بنانا چاہیے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن سے جو متاثر ہوئے ہیں پہلے انہیں متبادل جگہ فراہم کی جائے اور پھر کمرشل پلاٹوں پر قائم رہائشی عمارات کو خالی کرایا جائے۔'

یہ بھی پڑھیں: ڈی ایچ اے والوں کا بس چلے تو سمندر میں شہر بنا لیں، جسٹس گلزار

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے کراچی میں رہائشی پلاٹس کی کمرشل سرگرمیوں میں منتقلی اور تجاوزات سے متعلق کیس میں سندھ حکومت کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وزیر اعلیٰ سندھ کابینہ کا اجلاس بلائیں اور کراچی کو اصل ماسٹر پلان کے تحت بحال کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔

دوران سماعت شہر سے تجاوزات اور پارکس کی اراضی کو واگزار کرانے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

اس موقع پر عدالت نے حکم دیا کہ پرانی سبزی منڈی کی پوری زمین پر عوامی پارک بنائے جائیں اور یہاں کی زمین عوام کی سیر و تفریح کی سرگرمیاں شروع کی جائیں۔

'ایم پی اے کو پانی کے کنیکشن کی اجازت دینے کا کوئی اختیار نہیں'

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن سندھ اسمبلی رمضان گھانچی پر فائرنگ کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ 'یہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن اس واقعے کے بعد پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں نے جو تاثر دینے کی کوشش کی وہ انتہائی نامناسب اور غلط ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس واقعے میں وزیر اعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کے کردار کا جواز پیش کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، یہ جھگڑا پانی کے کنیکشن کے معاملے پر ہوا جس کی اجازت نہیں تھی اور رکن صوبائی اسمبلی کو پانی کے کنیکشن کی اجازت دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔'

یاد رہے کہ گزشتہ رات رمضان گھانچی فائرنگ سے زخمی ہوگئے تھے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس(ایس ایس پی) مقدس حیدر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی رکنِ اسمبلی کا ٹمبر مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر سلیمان سومرو اور ان کے 2 بیٹوں کے ساتھ مبینہ طور پر ’پانی کی لائن‘ کے معالے پر جھگڑا ہوا۔

اس دوران انہیں ٹانگ میں ایک گولی لگی جس کے بعد انہیں فوری طور پر ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی۔

Read Comments