اب جبکہ ایف سی آر کا خاتمہ ہوچکا ہے اور وزیرِاعظم ترقیاتی کاموں سے جڑی اپنی تقریباً ہر تقریر میں قبائلی علاقوں کا ذکر کرچکے ہیں، لہٰذا اب وقت ہے کہ بہتر اور زیادہ انسان دوست پالیسیاں مرتب کی جائیں۔
بدقسمتی سے ان کی صوبائی ٹیم سابقہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لائے جانے کی آئینی ترامیم کے باوجود اس کے ساتھ ایک خاص علاقے کے طور پر پیش آ رہی ہے۔ وہ اس حقیقت کو نہیں سمجھتے کہ اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث سماجی و اقتصادی ترقی کی ابتدا میں بھرپور انداز میں رکاوٹ پیش آتی ہے۔
ترقی یافتہ اور ترقی پذیر علاقوں کے درمیان حائل خلیج میں اضافہ ہوچکا ہے جسے جلد سے جلد ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ سابقہ فاٹا کے نوجوانوں میں ناراضگی کی فضا جائز ہے۔ اب اگر اس خلیج میں مزید اضافہ ہوا تو یہ ایک آفت کو دعوت دینے کے مترادف ہوگا۔
یہ مضمون 17 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔