Dawn News Television

شائع 28 مارچ 2019 02:05pm

سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران سوشل میڈیا مہم چلانے والوں کیخلاف تفتیش شروع

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران انہیں ہدف بنا کر سوشل میڈیا پر مہم چلانے والے صحافیوں اور جماعتوں کے خلاف انکوائری کا آغاز کردیا ہے۔

اس سلسلے میں 13مارچ کو لکھے گئے خط کی نقل ڈان نیوز ٹی وی کو موصول ہوئی جس کی ایف آئی اے ذرائع نے مستند ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

یہ نوٹیفکیشن اس وقت سے سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے جب صحافی مرتضیٰ سولنگی، جن کا نام بھی اس نوٹس میں شامل ہے نے اپنے خلاف تحقیقات شروع ہونے پر شدید احتجاج کیا تھا۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا تھی کہ تو عمران خان کی شرمناک حکومت کو مقتول صحافی جمال خاشقجی کی تصویر ٹوئٹر پروفائل پر لگانے سے مسئلہ ہے اور وہ اسے قانون کے خلاف تصور کرتے ہیں؟۔

اس خط پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری عبدالرؤف نے دستخط کیے ہیں جس میں راولپنڈی میں ایف آئی اے کے تمام ایڈیشنل ڈائریکٹرز کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ان 6 صحافیوں اور افراد کے ساتھ ساتھ 4 تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی شروع کرے۔

اس فہرست میں جن افراد کے نام شامل ہیں ان میں مطیع اللہ جان، مرتضیٰ سولنگی، اعزاز سید، عمار مسعود، عمر چیمہ اور احمد وقاص گورایا شامل ہیں۔

جن چار جماعتوں اور تنظیموں کے خلاف تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے ان میں مجلس وحدت مسلمین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، حزب التحریر اور تعمیر وطن پارٹی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد نے خود کو پاکستان کا سفیر کہہ کر ہمارے دل جیت لیے، عمران خان

اس خط میں کہا گیا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کو ہدف بنا کر منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی جس کے دوران کچھ سوشل میڈیا صارین اور گروپس دورے کے آخری دن تک خاص طور پر متحرک رہے۔

خط میں صحافیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان صارفین نے سوشل میڈیا پر اپنی پروفائل تصویر سعودی صحافی جمال خاشقجی کی لگائی جس سے مہمان کی تضحیک کا پیغام گیا۔

جن گروپس کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے ان کے بارے میں اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ گروپس محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ متحرک رہے۔

تمام ایڈیشنل ڈائریکٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی تفتیشی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان کو جمع کرائیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں استنبول کے سعودی سفارتخانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد محمد بن سلمان کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

نومبر میں امریکی خفیہ ادارے نے قتل کی تفتیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس قتل کے پیچھے سعودی ولی عہد تھے تاہم سعودی عرب نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بڑی رقم ہے، سعودی ولی عہد

سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 20ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔

آئین کا آرٹیکل 19 تمام شہریوں کو بولنے اور آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے لیکن قانون کے تحت کچھ پابندیوں بھی لگائی گئی ہیں جس میں وہ تمام تقاریر اور الفاظ شامل ہیں جن کا تعلق بیرونی ریاستوں کے ساتھ دوستانہ مراسم سے ہو۔

Read Comments