پاکستان

نیب کا آصف زرادری کے خلاف 8 مقدمات میں الزامات ثابت ہونے کا دعویٰ

نیب نے سابق صدر کے خلاف 2 عبوری ریفرنس دائر کر رکھے ہیں جبکہ صرف پارک لین کیس میں ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے، رپورٹ

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب)، جو ان دنوں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف 36 کیسز میں کارروائی کررہا ہے، نے دعویٰ کیا ہے کہ 8 کیسز میں الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب نے گزشتہ روز (منگل) آصف علی زرداری کے خلاف جاری تمام تحقیقات، تفتیش اور دائر کردہ ریفرنسز کی تفصیلات اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائی تھیں۔

سابق صدر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ایک درخواست میں ان کے خلاف جاری تمام کارروائیوں کی تفصیلات طلب کی گئیں تھیں جس کے جواب میں نیب نے 11 صفحات پر مبنی رپورٹ عدالت میں جمع کروادی۔

اس فہرست کے مطابق اب تک 8 کیسز میں آصف علی زرداری پر الزام ثابت ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: نیب ریفرنس میں زرداری کی بریت سے متعلق ریکارڈ طلب

رپورٹ کے مطابق نیب نے ان کے خلاف 2 عبوری ریفرنس دائر کر رکھے ہیں جبکہ صرف پارک لین کیس میں ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔

یہ عبوری ریفرنسز حکومتِ سندھ کے اسپیشل انیشی ایٹو ڈپارٹمنٹ کے توسط سے غیر قانونی ٹھیکے دینے پر دائر کیے گئے جبکہ ایک اور ریفرنس وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس سے تعلق 7 جون 2018 کو درج کروائی گئی ایف آئی آر کی بنیاد پر دائر ہوا۔

اس کے علاوہ سابق صدر کے خلاف 5 معاملات کی تحقیقات بھی جاری ہیں جس میں گنے کے کاشت کاروں کو دی گئی سبسڈی، توشہ خانہ سے گاڑیاں لے کر جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے ان کی درآمدی ڈیوٹی دینا، بحریہ ٹاؤن سے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے 8 ارب 30 کروڑ روپے کی منتقلی اور زرداری گروپ کی جانب سے جے وی اوپل میں رشوت وصول کرنا شامل ہیں۔

اس کے علاوہ نیب جن کیسز میں آصف زرداری کے ممکنہ کردار کے حوالے سے تحقیقات کررہا ہے اس میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے گاڑیوں کی درآمدی ڈیوٹی کی ادائیگی، بجلی گھروں کو غیر قانونی سبسڈی دینا، 2015-2014 میں گنے کے کاشت کاروں کو دی گئی سبسڈی میں غبن، سندھ ٹریکٹر سبسڈی میں غبن، ٹیکنومین توانائی منصوبے میں غیر قانونی رعایت دینا، توانائی منصوبوں کی زائد قیمت، سمٹ بینک کا غیر قانونی قیام اور اسے وسعت دینا، ٹھٹھہ اور دادو شوگر ملز کی فروخت، سندھ میں بحران کا شکار صنعتی یونٹ کی بحالی میں کرپشن، غیر قانی ٹھیکے دینا، نیشنل بینک، سمٹ بینک اور سندھ بینک سے اومنی گروپ کے لیے قرض لینا، پاکستان اسٹیل ملز کی اراضی نجی کمپنیوں کے ذریعے حاصل کرنا اور جے وی پال اور ٹھٹھہ سیمنٹ کا غیر قانونی طور پر حصول شامل ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: 2 ملزمان پی پی پی قیادت کے خلاف گواہ بننے کیلئے تیار

اس کے ساتھ نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا کیسز کی فہرست بھی فراہم کی، ان میں سے زیادہ تر مقدمات کے ملزمان میں اْصف زرداری، فریال تالپور، حسین لوائی، انور مجید، ان کے اہلِ خانہ اور دیگر افراد شامل ہیں جنہوں نے عدالت سے ضمانت لے رکھی ہے۔

نیب کی رپورٹ کے مطابق 12 مختلف درخواستوں میں آصف علی زرداری، فریال تالپور، قائم علی شاہ اور دیگر ملزمان ہائی کورٹ سے ضمانتیں لے رہے ہیں۔