Dawn News Television

شائع 29 مئ 2019 12:38am

ترک فوج کی کرد جنگجووں کے خلاف عراق میں کارروائی

ترک فوج نے کرد جنگجووں کے خلاف کارروائی کے لیے عراق کی شمالی سرحد پر واقع پہاڑیوں میں فوجیوں کو اتار لیا جہاں فضائی کارروائی کے دوران دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور اسلحہ خانے کو تباہ کردیا گیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق ترک وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ فوجیوں کو عراق کی شمالی سرحد پر کرد جنگجووں کے خلاف کارروائی کے لیے اتارا گیا ہے۔

وزارت دفاع کے بیان کے مطابق کارروائی کا آغاز دو روز قبل آرٹلری اور فضائی کارروائی سے ہوا تھا اور اس کے ساتھ فوجی کمانڈوز نے بھی کارروائی شروع کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:شام میں کرد جنگجووں کے خلاف نیا آپریشن ہوگا، اردوان

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آپریشن ترک سرحد سے ملحق عراق کے علاقے ہرکوک میں کیا گیا جہاں سے ایران کی سرحد بھی ملتی ہے جبکہ کردش ورکرز پارٹی کے دہشت گردوں کا عراق کے شمالی علاقے میں مرکز ہے۔

ترک حکام کے مطابق کارروائی کا مقصد دہشت گرد تنظیموں اور ہرکوک میں موجود دہشت گردوں کے اثر کو ختم کرنا ہے۔

اس حوالے سے جاری ایک ویڈیو میں ترک کمانڈوز کو پہاڑی علاقے میں ہیلی کاپٹروں سے اترتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ شیل فائرنگ کی تصاویر بھی جاری کردی گئی ہیں۔

ترک وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری کارروائی ہیلی کاپٹروں کے تعاون سے منصوبے کے مطابق جاری ہے۔

خیال رہے کہ ترک فوج عراق کے شمالی علاقوں میں فضائی کارروائیاں ماضی میں کرتی رہی ہے تاہم زمینی آپریشن بہت کم دیکھنے میں آیا ہے۔

بعد ازاں کارروائی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ہلاکتیں اور زخمیوں کے علاوہ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں اور 9 دہشت گردوں کو غیر موثر کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی: امریکا کو باز رہنے کا انتباہ

بیان کے مطابق قریبی علاقوں قندیل اور زیپ میں کی گئیں فضائی کارروائیوں میں پناہ گاہوں اور اسلحے خانوں کو تباہ کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ترک علیحدگی تنظیم (پی کے کے) نے 1984 میں ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں علیحدگی کی پر تشدد تحریک شروع کی تھی جہاں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

پی کے کے کو ترکی کے علاوہ یورپی یونین اور امریکا نے بھی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

ترکی کی جانب سے ہونے والی تازہ کارروائیوں پر پی کے کے نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔

Read Comments