ذہین طاہرہ، آپ جیسا ذہین کہاں سے لائیں؟
پاکستان میں ڈرامے کی شروعات ریڈیو پاکستان سے ہوئی، پھر جب پاکستان ٹیلی وژن کی آمد ہوئی تو ٹی وی کو ریڈیو سے ہی فنکاروں کی اکثریت میسر آئی، ان میں سے معدودے چند فنکار ایسے تھے، جنہوں نے دونوں شعبوں میں خود کو نہ صرف عمدہ فنکار ثابت کیا بلکہ ڈرامے کی کلاسیکی روایات کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ شہرت اور عزت بھی کمائی۔ انہی میں سے ایک بہترین اداکارہ اور شاندار شخصیت کی مالک ذہین طاہرہ تھیں، جن کی رحلت سے ان کے حلقہ احباب اور ڈرامے کا منظرنامہ سوگوار ہے۔
ذہین طاہرہ اپنے نام کی طرح روشن دماغ اور ذہین شخصیت کی حامل تھیں۔ 1940ء کو لکھنو، ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔ والد فوج میں شعبہ طب سے وابستہ اور ڈاکٹر تھے۔ بچپن ہی سے فنونِ لطیفہ سے جذباتی وابستگی تھی، بالخصوص فلموں میں گلوکاری کا شوق تھا اور رقص سے بھی دلچسپی تھی۔
مزید پڑھیے: علی اعجاز: ایک درویش صفت اداکار
گلوکاری کے شوق میں متعدد بار والدہ کے ہاتھوں ان کی پٹائی بھی ہوئی، لیکن گانے سے باز نہ آئیں۔ اسی طرح رقص کا شوق بھی انہیں بے چین کیے رکھتا تھا۔ ان کی ذات میں یہ دونوں رنگ فلم کے شعبے سے آئے۔ انہیں کم عمری میں سینما جاکر فل میں دیکھنے کا موقع ملا، جس نے ان کے اندر دونوں رنگوں کو ابھارا، بلکہ تیسرے رنگ کے طور پر اداکاری بھی ان کے لاشعور میں کہیں موجود تھی، وہ رنگ بعد میں نمودار ہوا، اور طویل عرصے تک اپنے اس پوشیدہ فن سے وہ واقف نہ ہوسکیں۔
50 کی دہائی میں جب ذہن طاہرہ 10ویں جماعت میں پڑھتی تھیں تو ان کی شادی ہوگئی۔ خوش قسمتی سے انہیں قدر دان شوہر ملا، جس نے آزادی دی اور ان کے فن کی حوصلہ افزائی کی، سوائے فلموں میں کام کرنے کے، کیونکہ یہ وہ دور تھا جب فلموں میں شریف گھرانوں کی لڑکیوں کا کام کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا۔
اس طرح شوہر کی معاونت سے مزید تعلیم حاصل کرتے ہوئے اردو کالج (وفاقی اردو یونیورسٹی) سے گریجویشن کیا۔ زمانہ طالب علمی میں ہی ان کو ریڈیو پاکستان جانے کا موقع ملا، جہاں پہلی مرتبہ پروگرام بزمِ طلبا میں شریک ہوئیں۔ ریڈیو کے ڈراموں میں بطور اداکارہ کام شروع کیا، پھر ٹیلی وژن آنے کے بعد وہاں اپنا مستند کیرئیر بنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسٹیج ڈراموں میں بھی کام کیا اور تمام ہی شعبوں میں ڈھیروں کامیابیاں سمیٹیں۔
ریڈیو پاکستان سے وابستگی کے بعد 60 کی دہائی میں ٹیلی وژن کے لیے اداکاری شروع کی، جہاں سے ان کی ملک گیر شہرت کا آغاز ہوا۔ انہوں نے تقریباً 700 ڈراموں میں کام کیا اور ہر طرح کے کرداروں میں اپنی صلاحیتوں کی دھاک بٹھائی۔ ان کے ماضی کے مشہور ڈراموں میں
- خدا کی بستی،
- حجِ اکبر،
- آخرِ شب،
- اماوس،
- گردش،
- شمع اور
- عروسہ شامل ہیں۔
جبکہ حالیہ کچھ عرصے میں جن ڈراموں میں اداکاری کی، ان میں
- منٹو راما،
- چاندنی راتیں ،
- ماسی اور ملکہ،
- مرے قاتل مرے دلدار،
- مراسم،
- ببن خالہ کی بیٹیاں اور
- برفی لڈو شامل ہیں۔
ان تمام ہی ڈراموں میں انہوں نے چھوٹے بڑے ہر طرح کے کرداروں کو بخوبی نبھایا۔ وہ 60 اور 70 کی دہائی میں ٹیلی وژن کی نمایاں اداکاراؤں میں شامل رہیں، جنہوں نے ٹی وی کی اسکرین اور ناظرین کے دلوں پر ایک عرصے تک راج کیا۔