بھارت: ایک ساتھ تین طلاق کا قانون سپریم کورٹ میں چیلنج
بھارت کی ریاست کیرالہ میں علما کی تنظیم سمستھا کیرالہ جمعیت العلما نے ’ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم دینے کے قانون‘ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
دی ہندو میں شائع رپورٹ کے مطابق قانون کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے کیرالہ میں مسلمانوں کی علما اور اسکالرز کی سب سے بڑی تنظیم نے گزشتہ روز عدالت سے رجوع کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ایوان بالا سے بھی ایک ساتھ 3 طلاق دینے پر سزا کا بل منظور
تنظیم کی جانب سے مذکورہ قانون کو محض ’مسلم شوہروں کے لیے سزا‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ 30 جولائی کو بھارت میں لوک سبھا (ایوانِ زیریں) کے بعد راجیا سبھا (ایوان بالا) سے بھی ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔
جس پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی مسلم ویمن (پروٹیکشن رائٹس آن میریج) بل 2017 منظور ہونے پر مسرت کا اظہار کیا۔
بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال کی سزا ہوگی۔
مزیدپڑھیں: ہندوستان:مسلم خواتین کی 3بار طلاق کےخلاف جدوجہد
سمستھا کیرالہ جمعیت العلما کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر مقصد ازدواجی تعلقات پر ناخوش مسلم عورت کو تحفظ فراہم کرنا ہے تو ایک ساتھ طلاق دینے پر شوہر کر ناقابل ضمانت تین سال قید کی سزا ناقابل فہم ہے۔
تنظیم کے وکیل ذوالفقار نے کہا کہ شوہروں کی قید سے بیویوں کا تحفظ ممکن نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے کہا تھا کہ اگر ان کی جماعت انتخابات میں کامیاب ہوگئی تو وہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے جاری کردہ اس حکم نامے کو ختم کردے گی جس میں ایک ساتھ 3 طلاق دینے پر مسلمان مردوں کو جیل بھیجنے کا کہا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ایک ساتھ تین طلاق پر سزا کا بل لوک سبھا سے منظور
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے یہ کام ضروری ہے لیکن کانگریس کا کہنا تھا کہ اس کے تحت مسلمان مردوں کو غیر منصفانہ طور پر سزا دی جائے گی۔