Dawn News Television

اپ ڈیٹ 06 اگست 2019 07:52am

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے پر تشویش ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش ہے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ علاقائی بحران کے خاتمے کے لیے سیکریٹری جنرل نے اپنے موقف کا اظہار پہلے بھی کئی مرتبہ کیا تھا اور وہ اپنے موقف پر اب بھی قائم ہیں۔

مزید پڑھیں:بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے کہا کہ سیکریٹری جنرل اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کے ذریعے مقبوضہ جموں اور کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور حل کرنے چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل نے پہلے بھی یہ بات کہی تھی کہ بھارت اور پاکستان کی رضا مندی سے سیکریٹری جنرل آفس اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے، پاکستان نے ہمیشہ اس پیش کش پر آمادگی کا اظہار کیا تاہم بھارت اس کو مسترد کرتا چلا آ رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ عالمی ادارے کو کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے عائد کی گئیں پابندیوں کے نفاذ کے حوالے سے بھی علم ہے اور اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے گروپ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فوجی سرگرمیوں میں اضافے کا مشاہدہ بھی کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی، مقبوضہ کشمیر پر غیرقانونی اقدام پر احتجاج

انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا کہ عالمی ادارہ تمام فریقین سے ضبط و تحمل کی اپیل کرتا ہے۔

اس سے قبل بھارت کے صدر رام ناتھ کووند نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر نے کے بل پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوگئی تھی جبکہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کرنے کے علاوہ کشمیری قیادت کو نظر بند کردیا گیا۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی بھی تعینات کردی ہے جس کے باعث کشمیریوں میں پائے جانے والے خوف میں اضافہ ہوا ہے۔

Read Comments