بھارتی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی، مقبوضہ کشمیر پر غیرقانونی اقدام پر احتجاج

اپ ڈیٹ 06 اگست 2019
سیکریٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کیا تھا — فائل/فوٹو:ڈان
سیکریٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کیا تھا — فائل/فوٹو:ڈان

سیکریٹری خارجہ نے پاکستان میں تعینات بھارت کے ہائی کمشنر کو طلب کرکے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے اور دیگر غیر قانونی کارروائیوں پر احتجاج ریکارڈ کروادیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا اور بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر سے متعلق تازہ اقدامات کے خلاف احتجاج کیا۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قانون کے بر خلاف بھارت کے اس غیر قانونی اقدام کو پاکستان مسترد کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بھارتی اقدام مسترد کردیا

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے مذمتی بیان کا مقصد مقبوضہ جموں اور کشمیر میں بھارتی غیر قانونی تسلط کو دنیا کے سامنے آشکار کرنا ہے۔

سیکریٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن، ایک لاکھ 80 ہزار اضافی فوجیوں کی تعیناتی، کرفیو کے نفاذ، کشمیری قیادت کو نظر بند کرنے اور انٹرنیٹ سمیت دیگر ذرائع کی بندش کی بھی مذمت کی۔

بھارتی ہائی کمشنر کو واضح کیا گیا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے جغرافیائی تبدیلی اور کشمیر کی حیثیت کے حوالے سے کسی بھی قسم کی کوششوں کی مخالفت کرتا ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ غیرقانونی اور عدم استحکام کی کوششوں کو روک دیا جائے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرادادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مزید کارروائیوں سے باز رہے جس کے سنجیدہ نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

سیکریٹری خارجہ نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت اور قانونی جدوجہد کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کا عزم دہرایا۔

خیال رہے کہ بھارت نے گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجیوں کو تعینات کردیا تھا اور کرفیو نافذ کرنے کے علاوہ سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو نظر بند کردیا تھا جبکہ دیگر قیادت پہلے ہی نظر بند ہے۔

بعد ازاں بھارت کے وزیر داخلہ اور حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر امیت شاہ نے ایوان میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا بل پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر رام ناتھ کووند نے اس آرٹیکل کی منسوخی کے بل پر دستخط کردیے ہیں جبکہ اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں احتجاج کیا گیا۔

مزید پڑھیں:کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی‘شرم ناک دن’، بھارتی اپوزیشن کی بی جے پی پر تنقید

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق اعلانات کی پُرزور مذمت کرتے ہوئے اس کو مسترد کردیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بیان میں کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی حکومت کا کوئی یک طرفہ اقدام متنازع حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدام مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے عوام کے لیے کبھی قابل قبول نہیں ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی تنازع میں ایک فریق کی حیثیت سے پاکستان، بھارت کے غیر قانونی اقدامات سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن راستہ اختیار کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں