Dawn News Television

شائع 27 اگست 2019 07:15pm

لاہور: خاتون کو ‘قابل اعتراض مواد’ سے بلیک میل کرنے والا ملزم گرفتار

وفاقی تحقیاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر (سی سی آر سی) نے ایک خاتون کو ‘قابل اعتراض’ فوٹوز اور ویڈیوز کے ذریعے ہراساں اور بلیک میل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

سی سی آر سی لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری سرفراز نے ایک بیان میں کہا کہ شیخوپورا کی رہائشی خاتون نے شکایت درج کرادی تھی کہ میری بہن کو ان کی مرضی کے بغیر بنائے گئے فوٹوز اور ویڈیوز کے ذریعے لاہور کے رہائشی ایک شخص کی جانب سے ہراساں اور بلیک میل کیا جارہا ہے۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق درخواست گزار خاتون کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کا ان کی بہن سے رابطہ ہوا تھا جس کے بعد دونوں کی ملاقات ہوئی اور اس ملاقات کے دوران ملزم نے ‘دھوکے بازی سے ان کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز بنائی’ اور ان کا موبائل بھی چرالیا۔

مزید پڑھیں:خواتین کو آن لائن ہراساں، بلیک میل کرنے کے مختلف مقدمات میں 3 ملزمان گرفتار

انہوں نے کہا ہے کہ ملزم نے خاتون کو تین لاکھ روپے ادا کرنے پر مجبور کیا اور اب بلیک میلنگ کے ذریعے 5 لاکھ سے زائد رقم کا مطالبہ کررہا ہے۔

مقدمے کے اندراج کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر سی سی آر سی لاہور نے ایک تفتیشی ٹیم تشکیل دی جس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کے قبضے سے دو موبائل برآمد کرلیے۔

ایف آئی اے کے متعلقہ سینٹر کے بیان کے مطابق ملزم سے برآمد ہونے والے ایک موبائل میں خاتون سے متعلق قابل اعتراض مواد بھی موجود ہے۔

تفتیشی ٹیم کی کارروائی کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘مبینہ مواد برآمد کرنے اور ناقابل تردید ثبوت ملنے کے بعد مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا اور برآمد موبائل فونز کو ایف آئی اے نے اپنے قبضے میں لے لیا’۔

یہ بھی پڑھیں:سائبر کرائم ایکٹ کے تحت عدالت نے پہلی سزا سنادی

ایف آئی آر کے مطابق گرفتار ملزم نے دوران تفتیش اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا ہے۔

مشتبہ شخص کے خلاف پریونشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (پیکا) کی دفعہ 20، 21 اور 24 کے ساتھ ساتھ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 420 کے تحت مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کے انسپکٹر صباحت نور کو مقدمے کی تفتیش کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ یہ پیش رفت ملائیشیا کی شہری سمیت کئی خواتین کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہراساں اور بلیک میل کرنے کے الزام میں لاہور میں تین شہریوں کو ایف آئی اے کی جانب سے گرفتار کیے جانے کے بعد عمل میں آئی ہے۔

Read Comments