Dawn News Television

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2019 12:54pm

’قومی سلامتی کا ملکی معیشت سے گہرا تعلق ہے‘، آرمی چیف کی تاجروں سے ملاقات

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کا معیشت سے قریبی تعلق ہے اور خوشحالی سیکیورٹی ضروریات اور معاشی ترقی میں توازن کی فعالی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بتایا کہ ملک کی سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے جس سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی کے لیے مزید گنجائش پیدا ہوئی ہے۔

آرمی چیف نے راولپنڈی کے آرمی آڈیٹوریم میں ’ انٹرپلے آف اکنامک اینڈ سیکیورٹی‘ کے موضوع پر منعقد سیمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب کیا جس میں حکومت کی معاشی ٹیم اور مک کی تاجر برادری نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کا حکومت کی سخت معاشی پالیسیوں کا دفاع

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ حکومتی معاشی ٹیم کی کاروباری طبقے تک رسائی اور جوابدہی، سرکاری و نجی اداروں کے درمیان بڑھتی ہوئی ہم آہنگی معاشی سرگرمیوں کے لیے مثبت عمل ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ قومی سلامتی کا معیشت سے گہرا تعلق ہے جبکہ خوشحالی کے لیے سیکیورٹی ضروریات اور معاشی ترقی میں توازن ضروری ہے.

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ مختلف مباحثوں اور سیمینارز کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا اور آگے بڑھنے کےلیے تجاوزیز مرتب کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کو ہماری عسکری، معاشی قربانیوں کو تسلیم کرنا چاہیے، آرمی چیف

آئی ایس پی آر کے مطابق حکومتی معاشی ٹیم نے تاجر برداری کو حکومت کی جانب سے کاروبار میں آسانی کے لیے متعارف کیے گئے اقدامات اور ملکی معیشت کے استحکام کی کوششوں کے حوصلہ افزا نتائج سے آگاہ کیا۔

کاروباری شخصیات نے سیمینار میں ملک میں کاروبار میں آسانی کے لیے حکومتی ٹیم کو تجاویز دیں اور حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد اور ٹیکسوں کی ادائیگی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔

واضح رہے کہ آرمی چیف سے ملاقات کا معاملہ سوشل میڈیا پر اہم موضوع رہا جہاں کچھ صارفین نے سوال اٹھایا کہ کاروباری شخصیات نے معاشی معاملات کے لیے سویلین انتظامیہ تک رسائی کے بجائے براہ راست آرمی چیف سے کیوں ملاقات کی۔

آج (3 اکتوبرکو ) جاری ہونے والا آئی ایس پی آر کا بیان میڈیا میں زیرگردش ان رپورٹس کے بعد آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کاروباری شخصیات نے آرمی چیف کے سامنے حکومتی معاشی ٹیم سے اپنی شکایات بیان کیں۔

Read Comments