Dawn News Television

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2019 08:05pm

روس کی اولمپکس اور ورلڈ چیمپیئن شپ مقابلوں میں شرکت پر پابندی

انٹرنیشنل اینٹی ڈوپنگ ایجنسی واڈا نے لیبارٹری ڈیٹا میں ردوبدل کر کے اینٹی ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی اور واڈا کو گمراہ کرنے پر روس کی اولمپکس اور ورلڈ چیمپیئن شپ میں متعدد کھیلوں میں شرکت پر 4سال کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔

واڈا کی ایگزیکتو کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا جہاں یہ منظر عام پر آیا کہ روس نے جعلی ثبوت پیش کر کے لیبارٹری ڈیٹا میں تبدیلی کی اور مثبت ڈوپ ٹیسٹ میں مددگار فائلز کو ڈیلیٹ کردیا۔

مزید پڑھیں: ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی: 2 بھارتی ایتھلیٹ کامن ویلتھ گیمز سے باہر

واڈاک کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ترجمان نے بتایا کہ روس کو سزا دینے کا فیصلہ متفقہ طور پر کیا گیا۔

عالمی سطح پر خود کو کھیلوں کی دنیا کی بڑی طاقت قرار دینے والا روس 2015 سے ڈوپنگ اسکینڈل کی زد میں ہے جہاں واڈا کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ روسی ایتھلیٹس نے ریاستی اداروں کی زیرسربراہی بڑے پیمانے پر ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی کی۔

2014 کے سوچی گیمز کے بعد منظرعام پر آنے والے اسکینڈل کے سبب لگنے والی پابندیوں کی وجہ سے گزشتہ دو اولمپکس مقابلوں میں بڑی تعداد میں روسی ایتھلیٹس شرکت نہیں کر سکے تھے۔

واڈا کی جائزہ کمیٹی نے رواں سال کے اوائل میں روس کی جانب سے جمع کرائے ترمیم شدہ ڈیٹا پر پیر کو اس پابندی کی تجویز پیش کی۔

یاد رہے کہ 2015 میں روس کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی پر پابندی عائد کردی گئی لیکن گزشہت سال اس کو دوبارہ بحال کردیا گیا تھا جس کے لیے شرط عائد کی گئی تھی کہ روسی ادارہ لیبارٹری ڈیٹا کی مستند دستاویزات فراہم کرے گا۔

تاہم ایسا کرنے میں ناکامی پر روسی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی رکنیت منسوخ کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈوپنگ پابندی کے سبب پیرو کے کپتان فیفا ورلڈ کپ سے باہر

گزشتہ ماہ روس کے وزیر کھیل پاویل کلوب کوو نے لیبارٹری ڈیٹا میں ترمیم یا ردوبدل کی وجہ تکنیکی مسائل کو قرار دیا تھا۔

تاہم چار سال کے لیے لگائی گئی اس پابندی کی بدولت اب روس کے شفاف ایتھلیٹ اولمپکس اور دیگر انٹرنیشنل مقابلوں میں اپنے جھنڈے اور ترانے کے بغیر شرکت کے اہل ہوں گے جیسا کہ یہی طریقہ کار 2018 کے پیونک چینگ اولمپکس میں بھی اپنایا گیا ہے۔

چند روسی حکام نے اس فیصلے کو غیرمنصفانہ اور روسی اتھلیٹس کو روکنے کی مغرب کی بڑی سازش قرار دیا۔

اگر روس کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی اس فیصلے کے خلاف اپیل کرتی ہے تو اس کا فیصلہ کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت کرے گی۔

Read Comments