وزیراعظم کا عزم، آئین و قانون کی حکمرانی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، معاون خصوصی
وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے عزم دہرایا کہ اداروں کو تقویت دیتے ہوئے آئین اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ کے دوران فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ‘اجلاس میں مختلف معاملات زیر بحث آئے جس میں اہم معاملہ کل کا فیصلہ تھا اس میں لیگل ٹیم نے کور کمیٹی کو آگاہ کیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم پاکستان نے اس عزم کو دہرایا کہ پاکستان تحریک انصاف، انصاف کے حصول کے لیے مسلسل جدوجہد کرتی رہی ہے’۔
وزیراعظم عمران خان کے عزم کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہمارے منشور کا اہم ترین جز انصاف کی فراہمی اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا اور قانون کے یکساں اطلاق کے لیے ایک مثالی ماحول بنانا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے منشور میں ہے کہ ‘قانون کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اصلاحات کرنا اور گل سڑے قوانین سے نجات دلا کر عام اور خاص کے لیے قانون کی یکساں عمل داری کو یقینی بنانا ہے’۔
یہ بھی پڑھیں:سنگین غداری کیس کا فیصلہ: ’حکومت عدالت میں اپیل پر مشرف کا دفاع کرے گی‘
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ‘کل کے فیصلے پر علی ظفر اور بابر اعوان نے کور کمیٹی کو اس فیصلے سے جڑے قانونی نکات اور فیصلے میں موجود خلا اور پراسیکیوشن یا فیصلے کی مجموعی کمزوریوں سمیت تمام آئینی نکات پر تفصیل سے آگاہ کیا’۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ‘وزیراعظم نے اپنا عزم دہرایا کہ پی ٹی آئی انصاف کے حصول کے لیے مسلسل جدوجہد کرتی رہی ہے اور پاکستان کے ادارے ریاست کے ستون ہیں اور ریاست کا مفاد ہر حال میں اہم اور مقدم ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘ہم نے اپنے اداروں کو تقویت دینی ہے، بااختیار بنانا ہے، قانون و آئین کی حکمرانی کے ساتھ کھڑا ہونا ہے لہٰذا لیگل ٹیم کا اس حوالے سے جو بھی لائحہ عمل ہوگا وہ کمیٹی، کابینہ اور پارٹی کو مزید ترجیحات دے گی جس کے بعد حکومتی موقف آئے گا’۔
وزیراعظم کی ملائیشیا نہ جانے کی وضاحت
ملائیشیا سمٹ میں وزیراعظم عمران خان کی عدم شرکت کی وضاحت کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان، کسی ملک کے ساتھ انفرادی تعلق کے بجائے پوری امہ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ نے کور کمیٹی کو اس کے ساتھ جڑے تمام محرکات اور پس منظر کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اس وقت خطے میں پاکستان کا اسٹریٹجک مفاد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اندر ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘او آئی سی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں 57 کے قریب ممالک جڑے ہوئے ہیں اور امہ کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جس کے لیے پاکستان ملت اسلامیہ کو یکجا کرنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہتا ہے’۔
مزید پڑھیں:ملائیشیا میں آج سے کوالالمپور سمٹ کا آغاز، سعودی عرب کا بائیکاٹ
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ‘مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے کا پاکستان کا ایک خواب ہے وزیراعظم پاکستان کا ایک وژن ہے، پاکستان کسی بھی ملک کے انفرادی مفادات کے ساتھ کھڑا ہونا نہیں چاہتا ہے بلکہ مجموعی طور پر امہ کے مفاد، یک جہتی اور امہ میں ہم آہنگی پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہتا ہے’۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 'پاکستان مسائل کا حصہ بننا نہیں چاہتا بلکہ حل کا حصہ بننا چاہتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'کور کمیٹی کو بتایا گیا کہ مہاتیر محمد جب حکومت میں نہیں تھے تو چار کانفرنس کرچکے ہیں جس میں پاکستان کو نہیں بلایا گیا تھا اب چونکہ وہ حکومت میں ہیں اس لیے پاکستان کو بلایا، تاہم پاکستان اپنے بھائیوں کو اکٹھا کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور امہ کےباہمی مفاد کو تقویت دینے کے لیے ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گا'۔
خیال رہے کہ مسلمانوں کو دنیا بھر میں درپیش مسائل کے حل کے لیے 20 مسلم ممالک کے رہنما اور نمائندے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے جمع ہو چکے ہیں جہاں سعودی عرب اور پاکستان شریک نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تصدیق کی کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تحفظات کے سبب پاکستان اس اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔
مریم نواز کا بیرون ملک جانے کا معاملہ
فردوس عاشق اعوان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کو بیرون ملک جانے کی اجازت کے حوالے سے کہا کہ 'وزیراعظم اور کور کمیٹی نے عزم کو دہرایا کہ قانون سے بالا تر کوئی نہیں اور کوئی مقدس گائے نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ‘مریم نواز کی بیرون ملک جانے کی خواہش ہے اس کو قانون کے مطابق ذیلی کمیٹی کی جو تجاویز آئیں گی حکومت اس کے مطابق فیصلہ کرے گی’۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ ‘خواہشات اور ارمانوں میں جکڑے ہوئے قانون کو تمام دباؤ، یرغمالی سے نجات دلا کر حکومت آزاد اور خودمختار پاکستان کے قانون کو مزید طاقت ور بنائے گی’۔