ڈنڈا بردار بھارتی اہلکاروں کو پیچھے ہٹانے والی یہ باحجاب لڑکی کون ہے؟
بھارتی حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے پاس کیے گئے ’متنازع شہریت ترمیمی بل‘ پر اگرچہ احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، تاہم دنیا بھر کے لوگ اب بھی 16 دسمبر کو دارالحکومت نئی دہلی کی معروف جامعہ ملیہ یونیورسٹی (جے ایم یو) کی طالبات کی جانب سے پولیس کے ساتھ ہونے والی کشیدگی کو نہیں بھولے۔
بھارتی پولیس نئی دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں 15 دسمبر کی شب بغیر اجازت گھس گئی تھی اور ’متنازع شہریت قانون‘ پر احتجاج کرنے والے طلبہ پر بیہمانہ تشدد کیا تھا۔
متنازع شہریت بل پر احتجاج کرنے والے جامعہ ملیہ کے زیادہ تر طلبہ اگرچہ مسلمان تھے تاہم ان کے ساتھ احتجاج کرنے والے ہندو طلبہ بھی تھے جو متنازع قانون کے خلاف تھے۔
پولیس نے یونیورسٹی میں زبردستی گھس کر طلبہ پر بیہمانہ تشدد کیا تھا اور پولیس تشدد میں کم سے کم 200 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑ بھارت رہنے کے قابل نہیں رہا‘ متنازع شہریت قانون پر جامعہ ملیہ کی ہندو طالبہ کا ردعمل
متنازع قانون کے خلاف بھارت بھر کی متعدد ریاستوں اور شہروں میں ہونے والے مظاہروں اور ہنگاموں میں 17 دسمبر تک 6 افراد ہلاک جب کہ 300 کے قریب زخمی ہوچکے تھے جب کہ کئی شہروں میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں املاک کو بھی کافی نقصان پہنچایا گیا تھا۔